
وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی
وفاقی کابینہ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی کی منظوری دے دی ۔وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں کابینہ کو ملک میں ٹی ایل پی کی پرتشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں حکومت پنجاب کے اعلیٰ افسران نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔
کابینہ نے ضابطے کی کارروائی کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو احکامات جاری کردیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اب ٹی ایل پی پرپابندی کی منظوری کا معاملہ وزارت قانون کو بھجوایا جائےگا، وزارت قانون پابندی سے متعلق باقاعدہ ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرےگی، سپریم کورٹ سے ریفرنس منظوری پر الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کو ڈی نوٹیفائی کرےگا اور پابندی لگادی جائےگی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ کابینہ سے منظوری کے بعد 15 دنوں میں پابندی کا ریفرنس سپریم کورٹ میں فائل کیا جائےگا، سپریم کورٹ ٹی ایل پی پرپابندی کا حتمی فیصلہ کرےگی۔
خیال رہےکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایک ہفتہ قبل ٹی ایل پی پر پابندی کا ریفرنس وزارت داخلہ کو بھیجا گیا تھا۔
آج ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میں وزارت داخلہ نے سمری کابینہ کو بھجوائی جس میں ٹی ایل پی پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن الیون بی ون کے تحت تجویز کی گئی۔
سمری میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی پر نفرت انگیز تقاریر کرنے پر پابندی عائد کی جائے، ٹی ایل پی فرقہ وارانہ انتہاپسندی اور تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی بین الاقوامی تعلقات خراب کرنےکا باعث بنی۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی اقلیتوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی ہجوم کے تشدد میں ملوث ہے، ٹی ایل پی نے نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، ٹی ایل پی ہتھیار سازی میں ملوث ہے، ٹی ایل پی نےمحرم میں شیخوپورہ اور میانوالی میں فرقہ وارانہ تشدد کیا، 70 لوگ زخمی اور 5جاں بحق ہوئے۔
چارج شیٹ کے مطابق ٹی ایل پی کے حالیہ مظاہروں میں 6 افراد زخمی ہوئے ، ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، ٹی ایل پی مظاہروں میں 47 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، بعض اہلکار عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔