
اقوام متحدہ میں پاکستان کا بین الاقوامی قوانین کے مساوی اطلاق پر زور
اقوام متحدہ میں پاکستان نے ایک بار پھر اپنے اصولی مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک منصفانہ اور پُرامن عالمی نظام کے قیام کے لیے بین الاقوامی قوانین کا یکساں اور مستقل اطلاق ناگزیر ہے۔
یہ مؤقف اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی چھٹی کمیٹی میں "قومی اور بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی” کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کی من پسند تشریحات اور ان پر selective عملداری سے قانون کی حکمرانی کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے اثرات فلسطین سے مقبوضہ کشمیر تک تمام تنازعات پر ظاہر ہو رہے ہیں۔
سفیر نے خبردار کیا کہ طاقت کی سیاست، یکطرفہ اقدامات اور عالمی قوانین کو نظر انداز کیے جانے سے قانون کی بالا دستی مجروح ہو رہی ہے، جو بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشمکش کے تناظر میں ایک خطرناک رجحان ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات بین الاقوامی قانونی نظام کو متزلزل کر رہے ہیں اور عالمی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
سفیر نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں طویل عرصے سے جاری غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان مظالم اور بے حساب استثنیٰ کا خاتمہ صرف بین الاقوامی قوانین کی حقیقی پاسداری سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک احتساب کو یقینی نہیں بنایا جاتا، امن کا حصول ایک خواب ہی رہے گا۔ عالمی اصولوں کو جامع، مساوی اور غیر امتیازی ہونا چاہیے، نہ کہ مخصوص مفادات کے تابع۔
عاصم افتخار احمد نے عالمی قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی حمایت اور اس کے فروغ کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔