
پاکستان اور تاجکستان کا CASA-1000 منصوبے کو جلد فعال کرنے کے عزم کا اعادہ
پاکستان اور تاجکستان نے علاقائی روابط کے فروغ اور توانائی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے CASA-1000 منصوبے کو جلد فعال کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے علاقائی ٹرانسپورٹ کاریڈورز کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا، جو علاقائی انضمام کے لیے کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔یہ اتفاقِ رائے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت کے چھٹے اجلاس کے دوران سامنے آیا، جو دو روزہ دورانیے پر مشتمل تھا اور دوشنبے میں منعقد ہوا۔
پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ (مغربی ایشیا و افغانستان) سید علی اسد گیلانی نے کی، جبکہ تاجکستان کی نمائندگی نائب وزیر خارجہ فاروخ شریف زودا نے کی۔مشاورت کے دوران وسیع تر دو طرفہ امور پر بات چیت ہوئی، جن میں سیاسی و پارلیمانی تعلقات، تجارت و سرمایہ کاری، دفاع و سلامتی، توانائی، روابط، ثقافتی و تعلیمی تبادلے، کثیرالجہتی تعاون اور قونصلر امور شامل تھے۔
دونوں فریقین نے باہمی تعلقات کے مثبت رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا اور اعلیٰ سطحی دوروں کی اہمیت کو اجاگر کیا، جنہوں نے دو طرفہ شراکت داری کو نئی جہت دی ہے۔مشترکہ مشاورت میں تجارت کے فروغ پر بھی توجہ دی گئی، خاص طور پر ٹیکسٹائل، لاجسٹکس، زراعت، خوراک اور دواسازی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔
دفاع اور سلامتی کے شعبے میں بھی تعاون کا جائزہ لیا گیا، جس میں انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات، تربیتی پروگرامز اور وفود کے تبادلوں پر بات چیت ہوئی۔علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دونوں ممالک نے جنوبی ایشیا کی صورتحال اور بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے عالمی تنازعات کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور سفارتی اصولوں پر کاربند رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مشاورت کا ماحول خوشگوار اور تعمیری رہا۔ دونوں ممالک نے آئندہ سال ساتویں دور کی میزبانی اسلام آباد میں کرنے پر اتفاق کیا۔اپنے دورے کے دوران پاکستانی ایڈیشنل سیکریٹری نے تاجکستان کے فرسٹ ڈپٹی وزیرِ ٹرانسپورٹ، نائب وزیرِ اقتصادی ترقی و تجارت اور ڈائریکٹر مرکز برائے تربیتِ سفارتکاران سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے پنج آزاد اقتصادی زون اور پنچی پیان کے تجارتی کسٹمز مرکز کا بھی دورہ کیا۔