
ایران کے جوہری مسئلے کا حل سفارت کاری سے نکالا جائے: پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں مؤقف
پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے ممکنہ فیصلے کو خطے میں سفارتی کوششوں کے لیے نقصان دہ اور عدم استحکام کو بڑھانے والا قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں "جوائنٹ کمپریہینسو پلان آف ایکشن” (JCPOA) سے متعلق ووٹنگ کے بعد پاکستان کے مستقل نمائندے عاصم افتخار احمد نے پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ایران پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنا نہ صرف حالات کو مزید پیچیدہ بنائے گا بلکہ فریقین کے درمیان موقف کو مزید سخت کر دے گا، جس سے مسئلے کا پرامن اور سفارتی حل مزید دور ہو جائے گا۔
پاکستانی مندوب نے پاکستان کے چار اصولی مؤقف کو واضح کیا کہ سفارت کاری کو موقع دینا، تصادم سے گریز، JCPOA اور قرارداد 2231 کی سالمیت کا تحفظ، اور باہمی افہام و تفہیم کی بنیاد پر آگے بڑھنا۔انہوں نے کہا کہ JCPOA اور اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2231 ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں، جس کے ذریعے کسی بھی متبادل معاہدے تک پہنچنے سے قبل حالات کو سنبھالا جا سکتا ہے۔
عاصم افتخار احمد نے ایران کے ایک قریبی ہمسایہ اور دوست ملک کے طور پر خطے میں مزید عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ تصادم سے بچنے کے لیے سفارت کاری اور مکالمے کو اپنی اولین ترجیح بنائے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان تعاون، سیاسی بصیرت اور حکمت کے ساتھ JCPOA کے دائرے میں رہتے ہوئے امن، سلامتی اور خطے میں مطلوبہ استحکام کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔