بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

بانیٔ پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں ضمانتوں کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانیٔ پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں ضمانتوں کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی ضمانتوں کا فیصلہ تحریر کیا جو 4 صفحات پر مشتمل ہے۔سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے درخواستیں اپیلوں میں تبدیل کر کے منظور کر لیں، مبینہ سازش سے متعلق شواہد ٹرائل کے دوران ہی جانچے جائیں گے۔

تحریری فیصلے کے مطابق ملزم کو فی کیس 1 لاکھ روپے کے مچلکوں پر بعد از گرفتاری ضمانت دی جاتی ہے، لاہور ہائی کورٹ نے ضمانت کیس میں حتمی قسم کی فائنڈنگ دی، سپریم کورٹ ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دے گی جس سے کسی کا کیس متاثر ہو۔عدالتِ عظمیٰ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایسے ہی مقدمات میں دیگر ملزمان کو ضمانت دی جا چکی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کا کیس بھی اسی تسلسل کے اصول پر دیکھا جائے گا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے 24 جون کے فیصلے کے خلاف 8 اپیلیں دائر کی گئیں، بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف لاہور کے مختلف تھانوں میں 9 مئی کے مقدمات درج ہوئے۔سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی آرز میں انسدادِ دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں، استغاثہ کا بنیادی مؤقف اس الزام کے گرد گھومتا ہے کہ درخواست گزار نے سازش تیار کی۔

تحریری فیصلے کے مطابق پراسیکیوٹر نے عدالت کی توجہ 3 گواہوں کے بیانات، میڈیا رپورٹس کی طرف مبذول کرائی، اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تمام شواہد درخواست گزار کو مبینہ جرائم کے ارتکاب سے جوڑتے ہیں۔عدالتِ عظمیٰ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ اسی وقوع سے منسلک دیگر ملزمان ضمانت پر ہیں، ملزمان اعجاز احمد چوہدری، امتیاز محمود اور حافظ فرحت عباس کو اس عدالت نے ضمانت دے رکھی ہے۔تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ موجودہ درخواست گزار کا کیس بالکل مختلف ہے، اس معاملے میں یکسانیت کے اصول کا اطلاق نہیں ہو گا۔

اشتہار
Back to top button