بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے خیبرپختونخوا میں تباہی مچا دی، 198 جاں بحق

شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں نے خیبر پختونخوا میں تباہی مچا دی، مختلف واقعات میں مجموعی طور پر 198 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ درجنوں زخمی اور سیکڑوں تاحال لاپتہ ہیں۔پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں۔خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع بٹگرام، باجوڑ اور مانسہرہ میں بادل پھٹنے، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں مختلف حادثات 198 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہو گئے جبکہ کئی لاپتہ ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق جاں بحق افراد میں 163 مرد، 12 بچے اور 14 خواتین شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 18 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے، بارشوں اور فلش فلڈ سے 71 گھروں کو نقصان پہنچا،7 گھر مکمل جبکہ 64 گھر جزوی تباہ ہوئے، 3 سکولوں کو بھی نقصان ہوا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق حادثات باجوڑ، بٹگرام، تورغر، مانسہرہ، سوات، بونیر اور شانگلہ کے اضلاع میں پیش آئے، سب سے زیادہ نقصان ضلع باجوڑ اور بٹگرام میں ہوا جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہیں۔

حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ تیز بارشوں اور فلش فلڈ كے باعث سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع باجوڑ اور بٹگرام ہیں جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی تمام ضلعی انتظامیہ کو خراب موسم کے حوالے سے الرٹ جاری کرتے ہوئے پیشگی اقدامات کی ہدایت کی تھی، موجودہ صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے متاثرہ اضلاع میں امدادی کاموں کو تیز کرنے اور متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

مزید برآں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ سیاحتی مقامات کی بند سڑکیں اور منقطع رابطہ سڑکیں فوری طور پر بحال کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جائیں۔

ادھر ڈپٹی کمشنر بونیر نے کہا ہے کہ بونیر کے علاقوں گوکند، گدیزئی اور پیربابا میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث 91 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، جاں بحق افراد میں 88 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق پیر بابا بازار میں 100 سے زائد دکانوں کو نقصان پہنچا، متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ڈپٹی کمشنر کاشف قیوم کے مطابق 40 افراد کی لاشیں ٹی ایچ کیو پیربابا میں پڑی ہیں جبکہ 12 افراد کی لاشیں ڈی ایچ کیو ڈگر میں موجود ہیں، ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ریسکیو 1122 باجوڑ کے کنٹرول روم کو تحصیل سلارزئی کے گاؤں جبراڑئی میں شدید بارش (کلاؤڈ برسٹ) کے نتیجے میں سیلابی ریلے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 باجوڑ نے ڈیزاسٹر، میڈیکل اور غوطہ خور ٹیمیں فوری طور پر جائے وقوعہ روانہ کیں۔ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی نے بتایا کہ باجوڑ کے تحصیل سلارزئی میں بادل پھٹنے اور آسمانی بجلی گرنے سے 75 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد کر لی گئیں جبکہ 3 افراد کی تلاش جاری ہے، واقعے میں 3 زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے تاہم امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ڈی سی نے مزید بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا، ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا جس پر عوام نے خیر مقدم کیا۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، جنازے میں رکن صوبائی اسمبلی انور زیب خان، ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی، اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ڈی سی کے مطابق حادثے میں زخمی ہونے والے 3 افراد کو خار ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، 2 زخمیوں کو علاج معالجے کے بعد ہسپتال سے ڈسچار ج کر دیا گیا ہے جبکہ ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔

لوئر دیر کی تحصیل میدان سوری میں طوفانی بارش کے باعث ایک رہائشی مکان کی چھت اچانک زمین بوس ہو گئی، ملبے تلے دبے 7 افراد کو نکال لیا گیا، جن میں سے 5 جاں بحق اور 2 زخمی ہو گئے۔ادھر بالاکوٹ کے علاقے مہانڈری میں واقع منور بیلہ کے مقام پر دیر سے تعلق رکھنے والے تین مزدور فلیش فلڈ کے باعث دو نالوں کے درمیان پھنس گئے تھے۔تینوں افراد نوید اللہ، سجاد اور عیان خان ٹربائن پر کام کے بعد واپس جا رہے تھے جب طغیانی کی زد میں آگئے، ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں کو زندہ بچا لیا۔

شدید بارشوں سے شاہی اور شاہی کوٹ میں ندی نالیوں میں طغیانی آنے سے درجنوں سیاح پھنس گئے تھے، اطلاع ملنے پر لوئر دیر اور اپر دیر کے ریسکیو اہلکار اور ڈیسزاٹر ٹیم ایمبولینسز کے ہمراہ پہنچے۔ریسکیو کی ٹیم نے 25 سے زائد پھنسے سیاحوں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔ریسکیو 1122 دیر لوئر نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو قیمتی جانیں بچا لیں، میدان حیاسیرے (ریدگے پل) کے مقام پر ندی (خوڑ) کے بیچ سیلابی ریلے میں دو افراد پھنس گئے تھے، واٹر ریسکیو ٹیم نے بروقت اور بھرپور کارروائی کرتے ہوئے دونوں افراد کو محفوظ طریقے سے زندہ سلامت نکال لیا۔

اطلاعات کے مطابق بٹگرام اور مانسہرہ کے سرحدی گاؤں نیل بند میں بادل پھٹنے کا واقعہ جمعرات کی رات تقریباً 3 بجے پیش آیا جس کے نتیجے میں 3 سے 4 گھر بہہ گئے۔اسسٹنٹ کمشنر محمد سلیم خان کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 18 ہو گئی ہے، مقامی افراد، ریسکیو اہلکار، ریونیو عملہ اور الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر بٹگرام محمد سلیم خان نے بتایا تھا کہ ریسکیو 1122 اور ریونیو عملہ ملکال گلی پہنچ چکا ہے جہاں سے 10 لاشیں برآمد کی گئی ہیں جن میں 6 مرد، 2 خواتین اور ایک بچی شامل ہیں۔وی سی ملکال گلی کے مقامی شخص نور قدیم شاہ نے بتایا کہ دیہاتیوں نے دودھ پتی اور تھوہر کے علاقوں سے 9 لاشیں نکالی ہیں جبکہ تقریباً 20 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں سیلابی صورتحال کے باعث چھوٹے لکڑی کے پیدل چلنے کیلئے بنائے گئے پل بہہ گئے ہیں، 10 سے 15 مویشی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ رابطہ سڑکیں اور بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن بھی نقصان کا شکار ہوئے۔

انہوں نے مقامی دعوؤں کی تردید کی کہ رابطہ پل، سڑکیں یا مقامی بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن بہہ گئے ہیں، ریونیو عملہ اور ریسکیو 1122 موقع پر موجود ہیں اور وی سی ملکال گلی سے بٹگرام نندیاری نالہ تک دریا میں درمیانے درجے کی طغیانی کی صورتحال ہے۔سیلابی ریلے سے شملائی مندروالی کے مقام پر اب تک 10 لاشیں ندی سے برآمد کر لی گئی ہیں جبکہ مزید افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو 1122 کی ٹیمیں، پولیس اور مقامی رضاکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ضلع مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں سیلابی ریلے میں ایک کار بہہ گئی جس میں سوار 6 افراد میں سے 3 جاں بحق ہو گئے جبکہ 3 کو زندہ بچا لیا گیا۔پولیس کے مطابق علاقے میں کئی مکانات تباہ اور بڑی تعداد میں مال مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں جن کی تلاش کا کام جاری ہے۔

اشتہار
Back to top button