بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امریکی صدر ٹرمپ نے آرمینیا اور آذربائیجان میں امن معاہدہ کرا دیا، وزیراعظم شہباز شریف کا خیرمقدم

امریکی صدر نے ایک اور امن معاہدہ کرا دیا، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان مکمل جنگ بندی معاہدے پر دستخط کرا دیئے۔امریکی صدر نے آذربائیجان اور آرمینیا کے سربراہان کے ساتھ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ آذربائیجان اور آرمینیا تجارت اور معیشت کو ترجیح دیں گے، توانائی، تجارت اور ٹیکنالوجی میں دونوں ملکوں سے دو طرفہ معاہدہ ہوگا۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں جنگیں نہیں چاہتا، امن اور تجارت چاہتا ہوں، روس سے ڈیل آخری مرحلے میں ہے، صدر پیوٹن اور زیلنسکی سے جلد ملاقات ہوگی، روس اور یوکرین اب امن چاہتے ہیں۔امریکی صدر نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ بندی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک بڑی جنگ کی طرف جارہے تھے، کہا لڑائی نہیں تجارت کرو، پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں نے دانشمندی کا مظاہرہ کیا، امریکی صدرکا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی معاہدوں میں اے آئی ڈیلز شامل رہیں گی۔صدر ٹرمپ نے آذر بائیجان کے ساتھ فوجی تعاون پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا آج تاریخی دن ہے، امن کیلئے نیا راستہ کھلا ہے، امریکا کے ساتھ سٹریٹجک پارٹنرشپ کا آغاز کریں گے، آرمینیا کے سربراہ نے صدر ٹرمپ کے دنیا میں امن کے کردار کو سراہا۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان وائٹ ہاؤس سمٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کی سرپرستی میں طے پانے والے تاریخی امن معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ایکس پر وزیراعظم نے لکھا کہ یہ تاریخی پیش رفت جنوبی قفقاز کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو عشروں سے جاری تنازعات اور انسانی مصائب کا شکار رہا ہے، یہ معاہدہ امن، استحکام اور تعاون کا پیغام لاتا ہے۔انہوں نے لکھا کہ ہم صدر الہام علییف اور آذربائیجان کے عوام کو اس تاریخی معاہدے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں، جو ایک پُرامن مستقبل کی راہ ہموار کرنے میں ان کی دانائی، دور اندیشی اور بصیرت کا مظہر ہے، پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک آذربائیجان کا ساتھ دیا ہے، اور اس تاریخ ساز لمحے پر ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔شہبازشریف نے یہ بھی لکھا کہ ہم اس معاہدے کے لیے فریقین کو قریب لانے اور ایک نتیجہ خیز سمجھوتہ طے کرانے میں امریکہ، خصوصاً صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سہولت کار کردار کو بھی سراہتے ہیں، یہ معاہدہ تجارت، روابط اور علاقائی انضمام کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مکالمے کی یہ روح دیگر ایسے خطوں کے لیے بھی مشعلِ راہ بنے گی، جو طویل المدتی تنازعات کا شکار ہیں۔

اشتہار
Back to top button