بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

بحریہ ٹاؤن کی منی لانڈرنگ کا بھانڈا پھوٹ گیا، ایف آئی اے کے پاس ناقابلِ تردید شواہد موجود: عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات، عطا اللہ تارڑ نے انکشاف کیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے ناقابلِ تردید شواہد حاصل کر لیے ہیں۔

بدھ کے روز جاری اپنے ویڈیو بیان میں عطا تارڑ نے بتایا کہ ایف آئی اے نے منگل کے روز ایک کارروائی کے دوران 1.12 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق شواہد برآمد کیے، جو اس پورے غیر قانونی نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سفاری اسپتال کو منی لانڈرنگ کے لیے فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا جہاں نقد رقوم اور حساس دستاویزات کو چھپایا گیا۔ یہاں تک کہ اسپتال کی ایمبولینس کو بھی نقد رقم اور دستاویزات منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

عطا تارڑ کے مطابق، اسپتال کے عملے نے دستاویزات کو جلانے اور ضائع کرنے کی کوشش کی، تاہم ایف آئی اے نے بڑی مقدار میں شواہد قبضے میں لے لیے۔
یہ شواہد ہنڈی، حوالہ اور منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک سے منسلک ہیں جو ملک سے غیر قانونی طریقے سے دولت بیرونِ ملک منتقل کرنے میں ملوث ہے۔

وفاقی وزیر نے اسپتال جیسے حساس ادارے کو غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کو نہایت تشویشناک اور سنگین معاملہ قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کے آپریشنز کی نگرانی کرنے والا شخص خلیل اس وقت ایف آئی اے کی حراست میں ہے، جبکہ عمران اور قیصر نامی افراد بھی ہنڈی و حوالہ نیٹ ورک کے اہم کردار کے طور پر سامنے آئے ہیں، جن کے بحریہ ٹاؤن کے چیف فنانشل آفیسر اور ڈائریکٹر فنانس سے گہرے روابط تھے۔

عطا تارڑ نے اس نیٹ ورک کو ایک منظم اور پیچیدہ نظام قرار دیا، جس کے ذریعے پاکستان سے بھاری رقوم غیر قانونی طریقے سے بیرونِ ملک منتقل کی جا رہی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں اور ملوث افراد کے کئی ٹھکانوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ انہوں نے ملزمان کو قانون کے سامنے پیش ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف ٹھوس اور مکمل ثبوت موجود ہیں۔

عطا تارڑ نے یقین دہانی کروائی کہ بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ ہیں اور کارروائی صرف ان افراد کے خلاف ہو رہی ہے جو منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں براہِ راست ملوث پائے گئے ہیں۔

اشتہار
Back to top button