
پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
پاکستان اور بھارت نے آج سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
حکومت پاکستان نے 246 ہندوستانی یا مانے جانے والے ہندوستانی قیدیوں کی فہرست اسلام آباد میں ہندوستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی، جن میں 53 سویلین قیدی اور 193 ماہی گیر شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ہی،بھارتی حکومت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک سفارت کار کو 463 پاکستانیوں یا 382 شہری قیدیوں اور 81 ماہی گیروں سمیت 463 پاکستانیوں کی فہرست شیئر کی۔
حکومت پاکستان نے ان تمام پاکستانی قیدیوں اور ماہی گیروں کی فوری رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے، جنہوں نے اپنی متعلقہ سزا پوری کر لی ہے اور جن کی قومی حیثیت کی تصدیق ہے۔
تمام ماننے والے پاکستانی قیدیوں بشمول جسمانی اور ذہنی طور پر معذور قیدیوں کے لیے خصوصی قونصلر رسائی کی درخواست بھی کی گئی ہے تاکہ ان کی قومی حیثیت کی جلد تصدیق ہو سکے۔
پاکستان نے بھارت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان تمام قیدیوں کو قونصلر رسائی فراہم کرے جن تک قونصلر رسائی کا ابھی انتظار ہے۔ ہندوستانی فریق پر یہ بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی حراست میں تمام پاکستانی قیدیوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے۔
فہرستوں کا تبادلہ قونصلر رسائی، 2008 کے معاہدے کے تحت ہوا، جس کے تحت دونوں فریقوں کو ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو ایک دوسرے کی تحویل میں قیدیوں کی فہرستیں بانٹنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
حکومت پاکستان انسانی ہمدردی کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ وہ بھارتی جیلوں میں قید تمام پاکستانی قیدیوں کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔