
سلامتی کونسل میں پاکستان کا عراق کے استحکام، جمہوری پیشرفت اور انسانی امدادی کوششوں کی حمایت کا اعادہ
پاکستان نے عراق کی جانب سے جمہوری اداروں کے استحکام، سیکیورٹی ماحول کی بہتری، اور قومی ترقی کے فروغ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے، جو کہ اندرونی اور علاقائی چیلنجز کے باوجود جاری ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں "عراق میں اقوام متحدہ کے معاون مشن” (UNAMI) سے متعلق بریفنگ کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ جاری اصلاحات، عوامی خدمات کی فراہمی کے اقدامات، وفاقی بجٹ کا نفاذ، صوبائی کونسلوں کے کامیاب انتخابات، اور علاقائی ترقی پر توجہ مثبت پیش رفت کی عکاسی کرتے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ پاکستان عراق کے تمام سیاسی فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ مکالمے اور شمولیت کو برقرار رکھیں، خاص طور پر اس سال نومبر میں ہونے والے قومی انتخابات کی تیاریوں کے تناظر میں، اور ادارہ جاتی خلا کو پر کرنے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے انسانی پہلو پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر اندرون ملک بے گھر افراد کی ضروریات کے حوالے سے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان افراد کی رضاکارانہ واپسی، دوبارہ انضمام اور دستاویزات تک بہتر رسائی میں عراق کی کامیابیوں کو تسلیم کرتا ہے۔ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ دیرپا حل ایسے ہونے چاہئیں جو انسانی حقوق اور وقار کے احترام پر مبنی ہوں۔انہوں نے کہا، "پاکستان کو خطے کی غیر مستحکم سیکیورٹی صورتحال پر تشویش ہے، جو عراق کے استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
ہم عراق کی خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ عراق کو علاقائی تنازعات میں نہ گھسیٹا جائے۔”پاکستان نے عراق اور کویت، ان دو برادر ممالک، کے درمیان باقی ماندہ مسائل کے حل کی کوششوں کی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا، جن میں املاک اور دستاویزات کی واپسی، نیز تمام کویتی اور تیسرے ملکوں کے شہریوں یا ان کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔
پاکستانی سفیر نے اعتراف کیا کہ اگرچہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے، لیکن بہت سا کام ابھی باقی ہے۔ انہوں نے اعتماد کی بنیاد پر ان معاملات کے حل کے لیے کوششیں دوگنا کرنے، ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا، "ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے اس اہم انسانی معاملے کے حتمی حل کو آگے بڑھانے کے عزم، اور UNAMI کے اختتام کے بعد فالو اپ میکانزم (follow-up mechanism) سے متعلق ان کی سفارشات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔”سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان اس معاملے پر سلامتی کونسل اور دونوں برادر ممالک کے ساتھ رابطے میں رہے گا تاکہ تمام باقی مسائل، خاص طور پر لاپتہ افراد کے حل کے لیے ایک خوشگوار اور باہمی طور پر قابل قبول راستہ نکالا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے UNAMI اپنے مینڈیٹ کے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے، ایک ہموار اور موثر منتقلی ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس منتقلی اور صفائی کے عمل میں ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل عراق کی قومی ترجیحات کے مطابق، شراکتی، مربوط اور موثر ہونا چاہیے، اور ادارہ جاتی علم کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔