بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امریکی قانون سازوں کی جنوبی ایشیا میں قیامِ امن کے لیے مکمل حمایت کی یقین دہانی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے واشنگٹن ڈی سی میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کی، جہاں امریکی کانگریس کے دو جماعتی قانون سازوں سے اہم ملاقات ہوئی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن و استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفد کے اس دورے کو ’’امن کا مشن‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے امریکی قانون سازوں کو بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے ممکنہ تباہ کن نتائج سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے 240 ملین پاکستانیوں کے لیے پانی کی بندش ایک "وجودی خطرہ” اور "اعلانِ جنگ” کے مترادف ہوگا۔

چیئرمین پی پی پی نے امریکی قیادت کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں کردار کو سراہتے ہوئے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے امریکہ کو اپنا سفارتی اثر و رسوخ استعمال کرتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل میں امریکی کردار کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

امریکی کانگریس کے اراکین نے وفد کی بریفنگ کو سراہتے ہوئے خطے میں قیامِ امن اور استحکام کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ وفد نے اس موقع پر انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور، ایلیسن ہوکر سے بھی ایک نتیجہ خیز ملاقات کی، جس میں جنوبی ایشیا کی مجموعی صورت حال، پاکستان کے تحفظات، اور ممکنہ سفارتی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفد کے ارکان نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور موجودہ سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں ادا کیے گئے کردار کو سراہا، اور امید ظاہر کی کہ ان کوششوں سے بات چیت اور سفارتی رابطوں کا نیا راستہ کھلے گا۔

ملاقات میں پاکستانی وفد نے بھارت کی جانب سے مسلسل جارحیت، اشتعال انگیز بیانات اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسے خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

اشتہار
Back to top button