
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے حکومت بلیواکانومی کے فروغ کیلئے کوشاں
بلیو اکانومی ترقی، روزگار اور ماحول کے تحفظ کا پائیدار حل ہے۔حکومت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے بلیو اکانومی کو فروغ دے رہی ہے۔سی فوڈ برآمدات سے سالانہ پینتالیس کروڑ ڈالر جبکہ بحری سیاحت سے تیس کروڑ ڈالرز رمبادلہ حاصل ہوا ہے۔ایس آئی ایف سی کی معاونت سے بلیو اکانومی پالیسی کی فوری تکمیل کی ہدایت جاری، بلیو اکانومی سے سالانہ 100 ارب ڈالر تک آمدن متوقع ہے۔پاکستان کی بحری معیشت کا جی ڈی پی میں حصہ صرف 0.4 فیصد تک محدود ہے،ماہی گیری، بحری سیاحت و نقل و حمل کا بحری معیشت کی آمدن میں بنیادی کردار ہے
سی فوڈ کی برآمدات سے سالانہ 450 ملین ڈالر جبکہ بحری سیاحت سے 300 ملین ڈالر زرمبادلہ موصول ہوا۔ماہی گیری، آبی زراعت، بحری سیاحت و نقل و حمل میں 34 ارب ڈالر سالانہ آمدن کی صلاحیت موجود ہے۔وفاقی وزیر بحری امور جنیدانوار چوہدری نے کہا کہ بلیو اکانومی صرف مستقبل کی نہیں، آج کی معاشی ترجیح ہے۔ایس آئی ایف سی کے تعاون سے حکومت ملک کے معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے۔