
نیب کی شاندار کارکردگی: پہلی سہ ماہی میں 88 ارب روپے سے زائد کی ریکارڈ وصولیاں
قومی احتساب بیورو (نیب) نے سال 2025 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے دوران مجموعی طور پر 88.08 ارب روپے سے زائد کی رقوم برآمد اور متعلقہ اداروں و متاثرین میں تقسیم کر کے ایک نمایاں کارنامہ سرانجام دیا ہے۔
ترجمان نیب کے مطابق، اس عرصے کے دوران 2.08 ارب روپے براہ راست جبکہ 86 ارب روپے بالواسطہ طور پر وصول کیے گئے۔ ان رقوم کا تعلق سرکاری و نجی اراضی پر غیر قانونی قبضے اور غیر قانونی منتقلی جیسے مقدمات سے تھا، جن کی مد میں متاثرہ اداروں کو ادائیگیاں کی گئیں۔
بالواسطہ وصولیوں میں نیب بلوچستان نے اہم پیشرفت کرتے ہوئے چلتن پارک کی 340 ایکڑ اور محکمہ جنگلات کی 250 ایکڑ سرکاری اراضی واگزار کرائی، جس کی مجموعی مالیت 6.45 ارب روپے بنتی ہے۔
نیب خیبرپختونخوا نے سوات یونیورسٹی اور محکمہ مال و جنگلات کے افسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 0.56 ارب روپے کی وصولی کی۔
نیب لاہور نے کئی ہاؤسنگ سکیموں کے میگا کیسز، بشمول ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی، اسٹیٹ لائف انشورنس سوسائٹی اور سرور اومیگا ولاز سے 70.87 ارب روپے کی رقم برآمد کی۔
نیب ملتان نے جی ایف ایس سیون ونڈرز ہاؤسنگ سکیم سے 13.2 ملین روپے برآمد کیے، جبکہ نیب سکھر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی 610 ایکڑ اراضی واگزار کرائی، جس کی مالیت 8.53 ارب روپے تھی۔
براہ راست وصولیوں میں 9.72 ملین روپے وفاقی حکومت کو، 10.80 ملین روپے صوبائی حکومتوں کو، اور 73.51 ملین روپے مختلف محکموں اور مالیاتی اداروں کو منتقل کیے گئے۔ اس کے علاوہ 1.99 ارب روپے کی بڑی رقم مختلف دھوکہ دہی کے مقدمات میں 19105 متاثرین میں تقسیم کی گئی۔
متاثرین کو رقوم کی واپسی کے حوالے سے، نیب لاہور اور راولپنڈی نے قابل ذکر کام انجام دیا۔ ایڈن ہاؤسنگ کیس میں 11855 متاثرین کو 1168.26 ملین روپے اور نیشنل ہاؤس بلڈنگ اینڈ روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیس میں 4778 متاثرین کو 72.04 ملین روپے ادا کیے گئے۔
دیگر نمایاں کیسز میں ایس ایچ جی، ارائیں سٹی، ٹیوٹا موٹرز گجرانوالا، گلشن رحمان، گیلانی ہاؤسنگ اور احمد سٹی ہاؤسنگ سکیم شامل ہیں، جن میں سینکڑوں متاثرین کو کروڑوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
2025 کی پہلی سہ ماہی میں ہونے والی یہ ریکارڈ وصولیاں نیب کی مجموعی وصولیوں کو 6.236 کھرب روپے تک لے گئیں، جن میں سے 62.92 فیصد یعنی 3.92 کھرب روپے گزشتہ 18 ماہ کے دوران وصول کیے گئے۔
نیب کے مطابق، یہ وصولیاں پلی بارگین، رضاکارانہ واپسی، اور تصفیہ جات کے تحت کی گئیں، جو اس ادارے کی کارکردگی اور احتساب کے عمل میں فعال کردار کی غمازی کرتی ہیں۔