
موٹاپا مردوں میں قبل از وقت اموات، عورتوں میں بانجھ پن، بچوں کو بیمار کر رہا ہے:ماہرین صحت
موٹاپے کو تمام غیر متعدی بیماریوں کی “ماں” قرار دیتے ہوئے ملک کے معروف ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی بڑی آبادی کی کمر کی پیمائش خطرناک حد تک زیادہ ہوچکی ہے، جو انہیں زائد وزن یا موٹاپے کی کیٹیگری میں لے آتی ہے۔
ماہرین نے کہا کہ موٹاپا ملک میں صحت کے ایک خاموش بحران کو جنم دے رہا ہے، جس کے باعث مرد جوانی میں دل اور دماغ کی بیماریوں سے مر رہے ہیں، خواتین بانجھ پن کا شکار ہو رہی ہیں، اور بچے چھوٹی عمر میں ہی پیچیدہ بیماریوں کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی اور گیٹز فارما کے اشتراک سے منعقدہ آگہی و اسکریننگ کیمپ کے دوران ایک پریس بریفنگ میں کیا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا خان اسپتال کی اینڈوکرائنالوجسٹ ڈاکٹر اسماء احمد نے ایک حالیہ سروے کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں 35 فیصد خواتین اور 28 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ 80 فیصد سے زائد بالغ افراد کی کمر کی پیمائش غیر صحت مند حد سے تجاوز کر چکی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ موٹاپے کو ایک باقاعدہ بیماری کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے، جو نہ صرف طرزِ زندگی کا مسئلہ ہے بلکہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، بانجھ پن اور اعضاء کی خرابی کا بنیادی سبب بھی ہے۔
ڈاکٹر اسماء نے کہا کہ بچوں میں اسکرین ٹائم، جنک فوڈ اور دیر رات سونے کی عادتیں بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔
"ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھا رہے ہیں جو بیک وقت موٹاپے اور غذائی قلت کا شکار ہے”، انہوں نے خبردار کیا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں بلڈ پریشر ہے، جو اکثر موٹاپے سے جڑا ہوتا ہے اور گردوں، دل اور دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ خواتین میں بانجھ پن میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ وزن کا بڑھنا اور ہارمونل عدم توازن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کے کھانوں، سبزیوں، انڈے، دودھ، دہی اور دالوں کا استعمال بڑھانا ہوگا اور فاسٹ فوڈ کو ترک کرنا ہوگا۔
جناح اسپتال کے معدہ و جگر کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی کہا کہ موٹاپے کو سنجیدہ بیماری سمجھنا ہوگا کیونکہ یہ خود دیگر بیماریوں جیسے ذیابیطس، کولیسٹرول، دل کی بیماریوں اور فالج کا پیش خیمہ بنتا ہے۔
"لوگوں نے ورزش چھوڑ دی ہے۔ خاص طور پر کراچی میں خواتین اور بچوں میں موٹاپا بڑھ رہا ہے کیونکہ گھروں میں بیٹھے رہنا، جنک اور فروزن فوڈ کا استعمال معمول بنتا جا رہا ہے،” انہوں نے کہا۔ "دیر سے سونا، موبائل پر وقت گزارنا، اور جسمانی سرگرمی نہ کرنا اس بحران کو بڑھا رہے ہیں۔ ہمیں کمیونٹی سطح پر طرزِ زندگی میں بہتری لانی ہوگی۔”
اس موقع پر کراچی پریس کلب کے ممبران اور ان کے اہل خانہ نے اسکریننگ اور طبی مشاورت کی سہولیات سے استفادہ کیا۔ پریس کلب کے جوائنٹ سیکریٹری محمد منصف، ہیلتھ کمیٹی کے سیکریٹری حامد الرحمٰن اور گیٹز فارما کے نمائندے میکائل سومرو، آغا صادق، ڈاکٹر وجیہہ جاوید اور ہیڈ آف پبلک ہیلتھ کاشف امین بھی موجود تھے۔
گیٹز فارما کی پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر وجیہہ جاوید نے بتایا کہ "پاک صحت” کے بیس لائن ڈیموگرافک سروے، جو جنوبی ایشیائی آبادی کا پہلا فریمنگھم اسٹڈی اور بایو بینک ہے، کے مطابق پاکستان میں 80 فیصد خواتین اور 70 فیصد مرد موٹاپے کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 50 فیصد بالغ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں، اور ہر تین میں سے ایک فرد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں ہائی بلڈ پریشر کی بروقت تشخیص اور یکساں علاج نہ ہونے کے مسئلے کے حل کے لیے گیٹز فارما نے PREACH نامی تین سالہ قومی پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت کمیونٹی ہیلتھ ورکرز اسکریننگ، آگاہی اور تربیت یافتہ ڈاکٹروں سے رابطے کا نظام فراہم کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپا جنوبی ایشیائی آبادی میں ایک بڑے میٹابولک عارضے کے طور پر سامنے آ رہا ہے اور اس کے علاج کے لیے پاکستان میں "سیمگلوٹائیڈ” اور "ٹیرزیپاٹائیڈ” جیسی ادویات متعارف کرائی گئی ہیں جو BMI 30 سے زائد یا 27 سے زائد افراد (اگر ساتھ ذیابیطس یا بلڈ پریشر ہو) کے لیے مفید ثابت ہو رہی ہیں۔
ڈاکٹر وجیہہ جاوید نے کہا کہ گیٹز فارما اپنی Med One اسکیم کے تحت ہیلتھ کیئر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر مرض سے متعلق آگاہی اور اسکریننگ کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
اس موقع پر دیگر ماہرین نے زور دے کر کہا کہ موٹاپا اب صرف ایک انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سطح کا بحران بن چکا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری عوامی آگہی، بروقت اسکریننگ اور ایک جامع سماجی و ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔