
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت زرعی تعلقات مضبوط ہونے سے پاک چین مرچ شراکت داری میں اضافہ
چین کی زرعی ٹیکنالوجی، جدت اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت جدیدیت کے مشترکہ وژن سے پاکستان کی مرچوں کی صنعت میں ایک خاموش انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ اعلیٰ کارکردگی والی کالی مرچ کی پروسیسنگ مشینوں سے لے کر سخت حالات میں اُگنے والے چینی مرچ کے بیجوں تک یہ اشتراک پاکستان میں گرم ترین فصلوں میں سے ایک کی کاشت اور اس کی تیاری کے طریقہ کار کو مکمل طور پر بدل رہا ہے۔اس تعاون میں سب سے آگے لی ژِی مِن ہیں، جو کسان سے موجد بنے ہیں اور چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے چھنگ ڈاؤ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی کمپنی چھنگ ڈاؤ لولو ایگریکلچر ایکویپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے کالی مرچ کی ڈنڈی کو ہٹانے کی مشین تیار کی ہے جس نے روایتی طور پر محنت طلب عمل کو آسان بنادیا ہے۔ یہ آلہ جس میں کٹوتی کی شرح 96 فیصد سے زیادہ ہے، تقریباً 100 مزدوروں کے برابر کام کرتا ہے۔ اپنے آغاز سے لے کر اب تک اس مشین کو عالمی منڈی میں 95 فیصد پزیرائی ملی ہے اور پاکستان ایک اہم خریدار کے طور پر ابھر رہا ہے۔لی ژِی مِن، جن کی کمپنی اب پاکستان کی مرچ کی رسد کے نظام میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ ہاتھ سے کٹائی ماضی کی بات ہے۔ مشینری کی کامیابی نے مزید تکنیکی تبادلے کی راہ بھی ہموار کی ہے، جس میں اعلیٰ پیداوار والے چینی مرچ کے بیجوں کو متعارف کروانا بھی شامل ہے۔لِی نے پہلی بار 2022 میں پاکستان میں ان بیجوں کا تجربہ کیا تھا، جس میں 100 مو (تقریباً 6.6 ایکڑ) پر پودے لگائے گئے تھے۔ حوصلہ افزا نتائج سے انہوں نے 2023میں کاشت کو 500 مو (تقریباً 33ایکڑ) تک بڑھا دیا۔ ان بیجوں کو چھنگ ڈاؤ سے کراچی بھیج دیا جاتا ہے اور ٹرک کے ذریعے لاہور پہنچایا جاتا ہے جس میں تقریباً ایک مہینہ لگتا ہے۔ ترسیلی مسائل کے باوجود نتائج حوصلہ افزا رہے۔مقامی شراکت دار اس جانب متوجہ ہورہے ہیں۔ اس منصوبے میں ایک پاکستانی شراکت لیاقت علی نے ان بیجوں کی پیداوار کو اعلیٰ اور منڈی کی بہتر قیمتوں کا حامل قرار دیا اور اگلے موسم میں ان کی کاشت بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ دریں اثنا پاکستان میں جے ڈبلیو ایس ای زیڈ گروپ کے لئے چلی انڈسٹریل پارک انیشی ایٹو کی سربراہی کرنے والے عاصم یونس نے چینی بیجوں کو بہترین ذائقے، رنگ اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت پر سراہا۔جے ڈبلیو ایس ای زیڈ گروپ کے وسیع تر مقاصد ہیں۔ سی ای او عامر خواص کا کہنا ہے کہ کمپنی کا مقصد لولو مشینری کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے کاشت اور پروسیسنگ سے برآمد تک تیار مرچ کا مکمل نظام بنانا ہے۔ انہوں نے تعاون کے باہمی فوائد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہم اسے بھائی چارے کے طور پر دیکھتے ہیں۔یہ رفتار وسیع تر سفارتی کوششوں سے مطابقت رکھتی ہے۔ صدر آصف علی زرداری کے رواں سال فروری میں دورہ چین کے موقع پر دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان کے ذریعے زرعی تعاون کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ معاہدے میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت زرعی منصوبوں کی توسیع کی شقیں بھی شامل تھیں، جو بی آر آئی کا ایک اہم حصہ ہے۔دونوں ممالک میں صنعت کے کھلاڑی اسے ایک نئے موقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔ نیو ہورائزن امپیکس پاکستان کے سی ای او محمد اسفند ریاض چاؤلہ نے کہا کہ ان کی کمپنی کئی سالوں سے چین کو پریمیم خشک سرخ مرچ برآمد کر رہی ہے۔ چین کے سخت حفاظتی معیارات کو پورا کرنے کے لئے کمپنی نے خشک کرنے والے صنعتی یونٹوں اور سرد خانوں کی سہولیات تعمیر کی ہیں جو افلاٹوکسن آلودگی کو روکنے میں مدد کرتی ہیں۔ اسفند چاؤلہ نے کہا کہ چین سرخ مرچ کی مصنوعات کے سب سے بڑے صارفین میں سے ایک ہے۔ ہم اپنے معیار کو بڑھا کر نہ صرف نئی منڈیوں میں داخل ہو رہے ہیں بلکہ ہم پاکستان کی زرعی برآمدات کے امکانات کو بھی نئی شکل دے رہے ہیں۔لاہور میں پنجاب کے سرمایہ کاری اور فروغ تجارت بورڈ کے سربراہ جلال حسن مرچ کی کاشت کو تزویراتی ترقی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید چینی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پنجاب میں جدید زرعی ٹیکنالوجی لانے میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ مواقع حقیقی ہیں اور چین کی حمایت سے ہماری ترقی میں تیزی آ رہی ہے۔متعلقہ فریقوں کا کہنا ہے کہ مرچ کی کاشت پھل پھول رہی ہے اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کی پروسیسنگ اب پاکستان کے زرعی منظرنامے میں مضبوطی سے جڑیں پکڑے ہوئے ہے۔لی ژی مِن نے کہا کہ بی آر آئی ایک تجارتی راستے سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایک ترقیاتی راستہ ہے جو دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ترقی اور خوشی لاتا ہے۔