
پیٹرولیم مصنوعات میں 10 روپے فی لیٹر کمی کا امکان
عالمی نرخوں میں کمی کی وجہ سے 30 اپریل کو ختم ہونے والے اگلے 15 دنوں کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 10 روپے فی لیٹر کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ریلیف ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی سے مشروط ہے، ایک حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ دینے پر بھی غور کیا گیا، جس سے طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے، دریں اثنا، ریفائنریوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی عائد کرے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو یکم جولائی سے نافذ العمل ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی لچک اور پائیداری سہولت کے حصے کے طور پر تقریباً 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا حلف نامہ بھی دیا ہے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرحوں کی بنیاد پر پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 10 روپے کمی کا تخمینہ لگایا گیا، جو 15 اپریل کو حتمی حساب کتاب پر منحصر ہے، جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) میں 9 روپے فی لیٹر کمی کی جائے گی۔
پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا تخمینہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پیٹرول کی بین الاقوامی قیمت میں تقریباً 6 ڈالر فی بیرل اور ایچ ایس ڈی میں تقریباً 5 ڈالر فی بیرل کی کمی سے سامنے آیا ہے۔ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 254 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے۔
حکومت اس وقت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 86 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، لیکن حکومت پیٹرول، ڈیزل اور ہائی آکٹین مصنوعات پر 70 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، جو عام طور پر عوام کو متاثر کرتی ہے۔حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں تقریباً 16 روپے فی لیٹر وصول کرتی ہے، چاہے ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں، اس کے علاوہ تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو جا رہا ہے۔