
اگر موجودہ دور میں صرف شاعری کا ذکر کریں اور خاص کر خواتین شاعری کی بات ہو تو نرم دل نشین اور خوش مزاج لہجوں اور خوبصورت رتوں کے اظہار کی محترمہ شاعرہ روبینہ شاہین کا نام ذہن کے پردوں پر اجاگر ہو جاتا ہے۔
ان کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے، ابتدائی تعلیم اور گریجویشن تک تعلیم انہوں نے اپنے آبائی شہر گوجرانوالہ سے ہی حاصل کی۔ پھر شادی کےبعد لاہور شفٹ ہو گئیں۔ انہوں نے یہاں پر پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اسلامیات کیا۔ اب لاہور ہی ان کی شناخت اور لاہورہی ان کا حوالہ ہے۔ اب لاہور کی علمی و ادبی محفلیں اور رونقیں ان کے نصیب کا حصہ بن چکی ہیں۔ محترمہ روبینہ شاہین شاعرہ، ناول نگار اورافسانہ نگار ہیں۔
آپ مختلف موضوعات پر متعدد اخبارات میں لکھ رہی ہیں ۔ محترمہ روبینہ شاہین کے مطابق عورتوں میں مردوں کے مقابلے میں تعلیم کی بہت زیادہ کمی ہے ۔ خواتین میں تعلیم بنیادی معنی رکھتی ہے کیونکہ خواتین نے ہی معاشرے میں انسانوں کی پرورش کرنی ہوتی ہے اور یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ انسان کی پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ہے ۔ تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بچہ جو کچھ بھی سیکھتا ہے وہ ابتداء میں ماں ہی سے سیکھتا ہے۔ ماں جتنی باشعور ہوگی اور اچھی تعلیم یافتہ ہوگی وہ بچے کی بھی اسی انداز سے پرورش کرے گی۔
محترمہ روبینہ شاہین کے مطابق ان کے شوہر بہت اچھے انسان ہیں۔ وہ قدم قدم پر ان کی رہنمائی اور دل جوئی کرتے ہیں۔ روبینہ شاہین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ناول” روز مرتے ہیں جینے کی آرزو میں ” کا انتساب اپنے شوہر کے نام کیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں اللہ تبارک و تعالی ا کے فضل و کرم پر ہمیشہ شکر گزار رہتی ہوں ،ہمارے اوپر اللہ تعالی ا کے بے شمار احسانات ہیں، جس نے اپنی اعلی ا تخلیق کے ذریعے ہمیں انسان بنایا اور سب سے بڑھ کر ہمیں مسلمان گھرانے میں پیدا کر کے مسلمان بنایا ۔ ہمیں لا محدود نعمتوں سے مالا مال کیا اور اس مقام تک پہنچایا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے والد محترم کا ذکر بھی یہاں پر نہایت ضروری ہے کہ وہ بہت مددگار اور تعاون کرنے والے انسان تھے ۔ قدم قدم پر انہوں نے میری رہنمائی کی وہ بہت مہربان اور ہمیشہ شفیق تھے۔
محترمہ روبینہ شاہین کا کہنا تھا کہ ہمیں ذکر خداوندی سے کبھی غافل نہیں رہنا چاہیے ۔ اللہ تعالی ا کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے اور خلق خدا کو کبھی دکھ نہیں پہنچانا چاہیے، حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
محترمہ روبینہ شاہین کو پروین شاکر کی شخصیت، شاعری، لب و لہجہ اور اشعار کی ادائیگی بہت پسند ہے اور وہ ان کی پسندیدہ شخصیت اور شاعرہ ہیں، اس کے علاوہ ادب کے میدان میں وہ رضیہ بٹ، بانو قدسیہ ،اشفاق احمد اور مستنصر حسین تارڑ کی تحریریں بہت پسند کرتی ہیں اور ان سے متاثر بھی ہیں۔
محترمہ روبینہ شاہین نے اپنی شاعری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے چونکہ بچپن ہی سے پڑھنے لکھنے اور شاعری کا شوق تھا جو اب تک قائم ہے۔ ایک گھریلو خاتون ہونے کے باوجود میں نے اپنا قلم بند نہیں کیا، لکھتی رہتی ہوں۔انہوں نے خصوصی گفتگو کےدوران بتایا کہ ان کی شاعری کا مجموعہ عید کے بعد ” خاموش سمندر ” کے نام سے جلد مارکیٹ میں دستیاب ہوگا ۔ جو طباعت کے مراحل میں ہے۔