بسم اللہ الرحمن الرحیم

کھیل

نیوزی لینڈ کیخلاف چوتھا ٹی ٹوئنٹی، پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ و باؤلنگ کی خامیاں عیاں

نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولرز نے ماؤنٹ مانگانوئی میں پاکستان کو سوئنگ کنڈیشنز میں کچل کر ایک شاندار 115 رنز کی جیت حاصل کی، جس کے ساتھ نیوزی لینڈ نے سیریز 3-1 سے اپنے نام کر لی۔ پاکستان نے آکلینڈ میں 205 رنز کا ہدف حاصل کیا تھا تاکہ سیریز میں باقی رہے، لیکن اس میچ میں پاکستان کے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں شعبوں میں واضح خامیاں دکھائی دیں، جس کی وجہ سے وہ 16.2 اوورز میں صرف 105 رنز پر آل آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان کی بیٹنگ کا آغاز ہی خراب ہوا جب محمد حارث اور حسن نواز جیسے کھلاڑی جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔ ان کھلاڑیوں کا جلد آؤٹ ہونا پاکستان کی بیٹنگ لائن کی ناتجربہ کاری اور کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ جیکب ڈفی اور زکری فولکس نے پاکستانی بیٹرز کو سوئنگ اور سیون کی مدد سے تگنی کا ناچ نچا دیا۔ خاص طور پر، پاکستانی اوپنرز محمد حارث اور حسن نواز نے نیوزی لینڈ کے بولرز کے سامنے کوئی مزاحمت نہیں کی اور جلد ہی آؤٹ ہو گئے، جس سے پاکستانی بیٹنگ لائن دباؤ میں آ گئی۔ اس کے بعد کپتان سلمان آغا اور شاداب خان بھی ناکام رہے، اور پاکستان کا ٹاپ آرڈر تقریباً مکمل طور پر ڈھیر ہو گیا۔

صرف عبدالصمد نے کچھ مزاحمت کی اور 30 گیندوں پر 44 رنز بنائے، لیکن ان کا یہ انفرادی اسٹرائیک بھی پاکستان کے مجموعی اسٹرائیک کو بہتر نہیں کر سکا۔ پاکستان کا تعاقب ابتدائی مرحلے میں ہی ختم ہو گیا تھا، اور میچ کے آدھے حصے تک یہ واضح ہو چکا تھا کہ پاکستان اس میچ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے گا۔

پاکستان کے باؤلرز، خاص طور پر ابرار احمد اور عباس آفریدی، نیوزی لینڈ کے بیٹرز کے سامنے بے اثر نظر آئے۔ فن ایلن نے 19 گیندوں پر اپنی ففٹی مکمل کی اور ابرار کے خلاف ایک اور جارحانہ اننگز کھیل کر ٹیم کو بہت آگے بڑھایا۔ شاہین آفریدی اور خوشدل شاہ کی باؤلنگ نے کوئی خاص اثر نہیں ڈالا، اور نیوزی لینڈ نے آسانی سے 200 رنز کا ہندسہ عبور کیا۔

حارث رؤف ہی واحد پاکستانی باؤلر تھے جنہوں نے کچھ قابو پایا اور اپنے 4 اوورز میں 27 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں۔ البتہ، باقی باؤلرز، جیسے کہ شاہین آفریدی اور ابرار احمد، نے اپنے اوورز میں بہت زیادہ رنز دیے اور پاکستانی بیٹنگ لائن کے لیے کبھی بھی کوئی ریلیف فراہم نہیں کیا۔

اس میچ میں پاکستان کے دونوں اہم شعبوں، بیٹنگ اور باؤلنگ، میں نمایاں خامیاں نظر آئیں۔ نیوزی لینڈ کی سوئنگ بولنگ اور تیز گیند بازی نے پاکستان کو مکمل طور پر نقصان پہنچایا اور اس کی بیٹنگ لائن کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکا۔ باؤلنگ کے شعبے میں بھی پاکستان کے پاس وہ طاقت اور کنٹرول نہیں تھا جو نیوزی لینڈ کی جانب سے دیکھنے کو ملا۔ اس میچ اور سیریز سے یہ بات صاف ظاہر ہوئی کہ پاکستان کو اپنے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں مزید محنت کی ضرورت ہے، خصوصاً ان حالات میں جہاں سوئنگ اور سیم کا اثر زیادہ ہو۔

اشتہار
Back to top button