بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

پاکستان کی غزہ پراسرائیل کے دوبارہ حملوں کی شدیدمذمت

پاکستان نے عالمی برادری کی توجہ ہزاروں فلسطینیوں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے، جو اسرائیلی جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید ہیں، تشدد کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں اور ناقابل برداشت حالات میں رکھے جا رہے ہیں۔آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مشرق وسطی، بشمول مسئلہ فلسطین، پر منعقدہ اجلاس میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینی عوام کے مصائب سے نظریں نہ چرائے اور اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ انصاف اور انسانی حقوق کو منتخب طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا۔

منیر اکرم نے کہا کہ غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری جنگ کے سب سے زیادہ متاثرین عام شہری ہیں۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ یرغمال بنانا بین الاقوامی قانون کے تحت سختی سے ممنوع ہے اور بنیادی انسانی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کمیشن آف انکوائری کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 سے جنسی، تولیدی اور دیگر اقسام کے صنفی تشدد کو منظم طریقے سے استعمال کیا ہے۔ اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا: "اسرائیلی افواج نے صنفی بنیاد پر مظالم ڈھا کر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔”

سفیر منیر اکرم نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں کے دوبارہ آغاز اور بے گناہ فلسطینی شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی شدید مذمت کی۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان انسانی تکالیف میں کمی لانے اور تمام شہریوں کے انسانی سلوک کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔

انہوں نے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی قرار دیا، جو مشرق وسطی میں عدم استحکام اور تنازع کو ہوا دے رہا ہے۔”ہم نے عرب لیگ اور او آئی سی کے غزہ کی بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے میں امید دیکھی تھی، جس نے امن کے لیے ایک حقیقی راستہ پیش کیا تھا۔ ہمیں یقین ہے کہ اس راستے کو بحال کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن صرف ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام سے ممکن ہے، جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے اندر ہو اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔انہوں نے جون میں منعقد ہونے والی کانفرنس، جس کی مشترکہ صدارت فرانس اور سعودی عرب کر رہے ہیں، کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اسے فلسطینی مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے ایک اہم موقع قرار دیا، جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو۔

اشتہار
Back to top button