بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ہر مسلمان کسی کی دل آزاری کیے بغیر اسلاموفوبیا کے خلاف مہم میں حصہ لے، سردار محمد یوسف

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ کسی کی دل آزاری کیے بغیر اسلاموفوبیا کے خلاف مہم میں حصہ لے، ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کو ایک دوسرے کے احترام کو یقینی بنانا ہوگا، سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بچوں پر والدین کڑی نظر رکھیں۔ ملک بھر میں ہفتہ کو یوم تحفظ ناموسِ رسالت ﷺ مکمل تقدیس و تحریم کے ساتھ منایا گیا۔ اس دن کے منانے کا بنیادی مقصد اسلاموفوبیا کے خلاف شعور اُجاگر کرنا ہے۔ یومِ تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کے موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ پاکستان بھر میں یومِ تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺانتہائی عقیدت، جوش و جذبے اور ایمانی غیرت کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

ملک بھر سے جید علماء کرام و مشائخ عظام نے ناموسِ رسالت ﷺکے تحفظ کے حوالے سےوفاقی وزارت مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں شرکت کی ۔ سیمینار کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور وبین المذاہب ہم آہنگی جناب سرار محمد یوسف نے کی۔اس موقع پر سیمینار کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ یہ بات طے شدہ ہے کہ خاتم النبیین حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی عزت و حرمت ہر مسلمان کے ایمان کا جزوِ لازم ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ناموسِ رسالت ﷺ کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قانونی اور سماجی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے خلاف مؤثر کردار ادا کیا ہے، جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔

اس موقع پر تمام مسلم اور غیر مسلم ممالک سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انبیائے کرام علیہم السلام اور مقدساتِ اسلام کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کریں اور آزادی اظہار کے نام پر گستاخانہ حرکات کو روکنے کے لیے عالمی قوانین بنائیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے پہلے سے موجود قوانین کا سختی سے نفاذ یقینی بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی اس امر پر بھی زور دیا گیا کہ ان قوانین کا غلط استعمال نہ ہو تاکہ بے گناہ افراد کسی جھوٹے الزام کا شکار نہ ہوں۔اعلامیہ میں ملک بھر کے علمائے کرام اور مشائخ سے اپیل کی گئی ہے کہ جمعہ کے خطبات میں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے، نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے مثبت اور تعمیری استعمال کی تعلیم دیں اور انہیں گستاخانہ یا اشتعال انگیز مواد شیئر کرنے سے روکنے کی ترغیب دیں، عوام میں یہ شعور اجاگر کریں کہ گستاخانہ مواد کا جواب قانون کے دائرے میں رہ کر دیا جائے، اور کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں حکومتی اداروں سے رجوع کیا جائے۔

سیمینار میں اعلان کیا گیا کہ آئندہ قومی سیرت النبی ﷺ کانفرنس کا موضوع”سوشل میڈیا کے مفید استعمال کی تعلیم و تربیت میں ریاستی ذمہ داریاں ۔ سیرت النبی ﷺ کی روشنی میں "ہوگا۔ کانفرنس میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ نوجوان نسل کو اسلامی اقدار کے مطابق سوشل میڈیا کا استعمال سکھانے کے لیے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔اعلامیہ میں پاکستان کے نوجوانوں سے خاص اپیل کی گئی کہ وہ کسی بھی گستاخانہ مواد کو آگے نہ پھیلائیں بلکہ فوری طور پر متعلقہ اداروں کو رپورٹ کریں۔ اس حوالے سے وزارتِ مذہبی امور کے ویب پورٹل کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے ہر ممکن سفارتی، قانونی اور سماجی اقدامات جاری رکھے گا۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مذہبی مقدسات کی توہین کو عالمی جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی کرے۔

اعلامیہ کے مطابق حکومتِ پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اینٹی بلاسفیمی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے اور ان قوانین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات کئے جائیں۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی نگرانی اور اس کی روک تھام کے لیے ٹیکنالوجی کا مؤثر استعمال کیا جائے اور عوام الناس کو ان قوانین سے مکمل آگاہی فراہم کی جائے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ کے قانون کو کمزور کرنے یا اس میں کسی قسم کی نرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام، مشائخ اور مذہبی اسکالرز متحد ہو کر قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اعلامیہ کے آخر میں دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ دینِ اسلام کے اصولوں پر کاربند رکھے، ہمیں عشقِ رسول ﷺ میں ثابت قدمی عطا کرے اور نبی کریم ﷺ کے ناموس کے تحفظ کے لیے ہماری کوششوں کو قبول فرمائے۔

اشتہار
Back to top button