بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

آئین سازی کی پاور صرف پارلیمنٹ کو ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ میں سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اپیلوں کی سماعت ہوئی، بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے 9 مئی سے متعلق قرارداد کو سیاسی قرار دیتے ہوئے دلائل میں کہاکہ فوجی عدالتیں سویلین عدالتوں کی جگہ نہیں لے سکتیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔دوران سماعت عمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو سویلین کی معاونت کے لیے طلب کیا جا سکتا ہے، لیکن فوجی عدالتیں سویلین عدالتوں کی جگہ نہیں لے سکتیں، 9مئی اور 10 مئی کو جو ہوا اس وقت آرٹیکل 245 کا اطلاق ہوا، فوج نے سویلین کی کسٹڈی مانگی تھی، پنجاب حکومت نے آرٹیکل 245 کا نوٹیفکیشن نکالا۔

جسٹس محمد علی مظہرنے استفسارکیاکہ کیا سویلین کے ملٹری ٹرائل سے متعلق کابینہ کا کوئی فیصلہ تھا، عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ قومی اسمبلی کی قراردادیں اور کابینہ کا فیصلہ بھی موجود ہے، اس قرارداد میں 3 قوانین کے تحت ملٹری ٹرائل کی حمایت کی گئی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین سازی کی پاور صرف پارلیمنٹ کو ہے، عزیر بھنڈاری نے موقف اپنایا کہ 9 مئی سے متعلق ملٹری ٹرائل کی قرارداد سیاسی نوعیت کی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ نے تو 5 ججز کے فیصلے کے خلاف بھی قرار داد پاس کی، عزیر بھنڈاری نےجواب دیا کہ ججز سے متعلق تو پارلیمنٹ بہت کچھ کہتی رہتی ہے، آئین میں سویلین کے کورٹ مارشل کی کوئی شق موجود نہیں، 245کے علاوہ فوج کے پاس سویلین کے لیے کوئی اختیار نہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 فروری تک ملتوی کر دی، آئندہ سماعت پر بھی عزیر بھنڈاری دلائل جاری رکھیں گے۔

اشتہار
Back to top button