ججز کی ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت اچھا اقدام ہے ، چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کو خوش آئند قرار دے دیا۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پریس ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر پر بات کرنا چاہتا ہوں، اسلام آباد وفاق کی علامت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سکول بھیجا جاتا ہے کہ آپ جینٹل مین بن کر آئیں، میں کیوں ججز ٹرانسفر پر راضی ہوا، ٹرانسفر آئین کے تحت ہوئی، ایک بلوچی بولنے والا جج آیا، سندھی بولنے والا جج آیا، وفاق پورے ملک کا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت اچھا اقدام ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مزید ججز بھی دیگر صوبوں سے آنے چاہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ججز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے معاملے کو مکس نہ کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملات ہیں، دوسرے صوبوں کے ججز کو بھی فیئر چانس ملنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کسی ایک خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہے،اس اقدام کو ججز کو سراہنا چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ آنیوالے کو ججز تعینات نہیں کیا، یہ پہلے سے ہی ہائیکورٹ کے جج ہیں، بطور چیف جسٹس پاکستان میرا ویژن بڑا ہونا چاہیے، میں روزانہ 30سے 40کیسز سن رہا ہوں، سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کا بیک لاگ ختم کرنا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سپریم کورٹ میں مزید ججز کی ضرورت ہے، ہر جج آزاد اور بااختیار ہے، سارا لوڈ تین چار ججز پر بڑھ جاتا ہے، جو میرا دائرہ اختیار ہے بلا خوف و خطر استعمال کروں گا۔