ترقی پذیرممالک کی برآمدات کے لیے نئے دروازے کھولنے کی ضرورت ہے، پاکستان
پاکستان نے ترقی پذیرممالک کی تنظیم جی-77 اور چین کے لیے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی پر زور دیا ہے۔ترقی پذیرممالک کی تنظیم جی-77 اور چین کی سربراہی عراق کو سونپنےکی تقریب منعقد ہوئی جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے بھی شرکت کی۔
پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی مالیات کی فراہمی، تجارت کو بحال کرنا ترقی پذیر ممالک کی ترجیح ہے،ٹیکنالوجی کے نظام کو پائیدار ترقیاتی اہداف اور ماحولیاتی مقاصد ہم آہنگ کرنا ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مالی معاونت میں 4٫3 کھرب ڈالر اور ماحولیاتی تبدیلی کے لیے مالی معاونت میں 1.5 کھرب ڈالر کا خلا موجود ہے۔
منیر اکرم کا کہنا تھا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو مالی امداد،گرانٹ اور رعایتی مالیات کے فروغ کی ضرورت ہے،تجارت ترقی پذیر ممالک کی ترقی یافتہ دنیا میں شمولیت کے لیے اہم محرک ہے، ترقی پذیرممالک کی برآمدات کے لیے نئے دروازے کھولنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کو ایس ڈی جیز اور ماحولیاتی تبدیلی کی کارروائیوں کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کی مصنوعی ذہانت تک رسائی میں امتیازی سلوک ختم کرنے کی حمایت کی۔
پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ضروری ہے،چوتھی ایف ایف ڈی کانفرنس میں ہمارا یہی ہدف ہوگا۔