لوئر کرم میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر فائرنگ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
لوئر کُرم میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملے سے متعلق تحقیقاتی اداروں نے ابتدائی رپورٹ مرتب کرلی۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدے کے تحت ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں سرکاری مذاکراتی ٹیم سڑک کھلوانے کے لیے بات چیت کر رہی تھی، کہ 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے فائرنگ کردی۔ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امن معاہدے کے تحت ادویات اور کھانے پینے کا سامان، سبزیاں اور پھل سمیت دیگر اشیا سے لدے 75 ٹرکوں کا قافلہ کرم کے لیے روانہ ہونا تھا۔
تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ کے مطابق کرم میں افسوسناک واقعہ ہفتے کی صبح 10 بج کر 35 منٹ پر پیش آیا، سامان سے لدے ٹرک پہنچنے سے قبل تقریباً 40 سے 50 مسلح شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر اور سرکاری گاڑیوں پر فائرنگ کی، حملے میں ڈپٹی کمشنر کے علاوہ 3 پولیس اور 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ امن کمیٹیوں کی گارنٹی کے باوجود فائرنگ ہونا تشویشناک ہے، واقعے میں ملوث کرداروں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ آج صبح لوئر کرم میں فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ سرکاری گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ ان عناصر کی کارستانی ہے، جو امن نہیں چاہتے، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
نومبر 2024 میں شورش زدہ ضلع کرم میں مسافر گاڑی پر فائرنگ سے متعدد افراد کے جاں بحق ہونے کے نتیجے میں متحارب فریقین کے درمیان مسلح تصادم کے بعد 87 روز تک پارا چنار جانے والی سڑکیں بند رہی تھیں، جس کے بعد خیبرپختونخوا کی حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں سے ایک امن معاہدہ کیا گیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کرم نے تصدیق کی تھی کہ متحارب فریقین کے درمیان کامیاب امن معاہدے کے بعد مقامی افراد اور قبائلی و سیاسی قیادت پر مشتمل امن کمیٹیاں قائم کردی گئیں، ڈی سی جاوید اللہ محسود لوئر کرم میں سڑکیں کھلوانے گئے تو فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوگئے۔