ایک شام گل صنوبر غزل کے نام، سال نو مشاعرہ

خصوصی رپورٹ

الکرم کالج آف نرسنگ اینڈ ہیلتھ سائنسز عزیز کالونی سرگودھا میں خوبصورت لب و لہجے کی شاعرہ گل صنوبر غزل کے اعزاز میں اور سال نو کی آمد پر ایک خوبصورت تقریب کا اہتمام کیا گیا جس کی صدرات ادارہ کے سی ای او ، ڈاکٹر ملک محمد یوسف نے کی۔

مہمان خصوصی معروف شاعرہ، ادیبہ و براڈ کاسٹر محترمہ منزہ انور گوئیندی اور مہمان اعزاز خوبصورت لب و لہجے کی شاعرہ گل صنوبر غزل تھیں۔ دیگر خاص مہمانوں میں ڈاکٹر ثمینہ گل، عابدہ نذر، کنیز بتول کھوکھر، نیلم جہانزیب، لیلی ا جہانزیب، نجم الصباء، عمران خان، اسفند لیاقت، عطا الرحمان، عمر دراز امجد اور اصغر نارا نے شرکت کی۔

نظامت کے فرائض ارشد محمود ارشد نے ادا کیے۔ تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن مجید فرقان حمید سے ہوا جس کی سعادت حافظ شہرام نے حاصل کی نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نور فاطمہ نے پیش کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ملک یوسف نے کہا کہ سرگودھا ادبی حوالے سے بہت زرخیز خطہ ہے یہاں کے شعراء و ادباء نے ملکی ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی سرزمین کا نام روشن کیا ہے۔ الکرم ہیلتھ کالج نے اپنے آغاز سے ہی بزم الکرم کے پلیٹ فارم سے ادبی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں چار پانچ سال قبل جب سرگودھا کی ادبی تنظیمیں انتشار کا شکار تھیں اور ادبی تقریبات میں تعطل پیدا ہوگیا تھا تو بزم الکرم نے بھرپور ادبی تقریبات کرکے ایک مثبت ادبی ارتعاش پیدا کیا میں خود تو شاعر ہوں نہ ادیب لیکن ادبی ذوق رکھتا ہوں عام طور پر میڈیکل فیلڈ میں ادبی تقریبات بہت کم ہی ہوتی ہیں مگر ارشد محمود ارشد کی تحریک، ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم کی سرپرستی، ڈاکٹر شفیق آصف، منزہ انور گوئیندی، اور ذوالفقار احسن کے ساتھ سے ہم نے بزم الکرم کے پلیٹ فارم سے بھرپور ادبی تقریبات کرائیں گزشتہ ایک دو سال سے کالج کی توسیع کی وجہ سے یہ سلسلہ کچھ رکا ہوا تھا۔ عنقریب بزم الکرم اپنی پرانی آب و تاب سے پھر جلوہ افروز ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ منزہ انور گوئیندی، عابدہ نذر اور ڈاکٹر ثمینہ گل فقط شاعرات ہی نہیں بلکہ ان کی بطور سوشل ورکر خدمات بھی قابل صد ستائش ولائق تحسین و آفرین ہیں۔ محترمہ منزہ انور گوئیندی صاحبہ کے گھرانے کی ادبی و سوشل خدمات میں دوسری نسل ہے ان کے والد محترم انور گوئیندی نے تمام عمر ادب کی آبیاری میں لگا دی ان کی والدہ محترمہ تحریک پاکستان کی فعال کارکن تھیں اسی طرح محترمہ عابدہ نذر بھی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں نیو ائیر کی رات جب نوجوان آتش بازی، ہوائی فائرنگ اور دیگر خرافات میں مگن تھے ٹھیک اسی وقت عابدہ نزد کیمپ لگائے دکھی انسانیت کے لیے بلڈ اکٹھا کرنے میں مصروف عمل تھیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شعراء فقط حسن و عشق کی باتیں ہی نہیں کرتے بلکہ یہ معاشرے کی اصلاح کا فریضہ بھی سر انجام دیتے ہیں۔

مہمان خصوصی محترمہ منزہ انور گوئیندی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ملک یوسف نے ہمیشہ اہل قلم کی قدر کی ہے۔ بزم الکرم کے پلیٹ فارم سے انہوں نے بھرپور پروگرام کرائے ہیں۔

سرگودھا میں انور گوئیندی کی یادگار تقریب کا سہرا بھی بزم الکرم کے سر ہے اور بزم الکرم کی اس کامیابی میں ڈاکٹر ملک یوسف کے ساتھ ساتھ ارشد محمود ارشد کا بھی مرکزی کردار ہے جو بزم الکرم کے بھی جنرل سیکرٹری ہیں اور بزم کامران کے بھی۔ ارشد نے ہمیشہ شعراء کو آپس میں جوڑنے کی کوشش کی ہے اور بےلوث ادب کی خدمت میں لگا رہتا ہے۔

گل صنوبر غزل نے طلباء سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس یہ گولڈن وقت ہے اسے ضائع مت کریں ڈگری کے ساتھ ساتھ کوئی ہنر بھی ضرور سیکھیں اپنی زندگی میں ڈسپلن ،ریگولیرٹی، پنکچویلٹی اور سمپلی سٹی کو رکھیں اور گولز پہ فوکس کریں تو منزل آپ سے دور نہیں ۔ آج وقت کی قدر کر لیں اپنے والدین اوراساتذہ کی عزت کریں کیونکہ ان کے علاوہ اپ کی زندگی میں آپ کا کوئی خیر خواہ نہیں ،ایگزائٹی اور ڈپریشن کا شکار مت ہوں اگر کبھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوں تو کوئی پازیٹو سکل کو اپنائیں جیسا کہ پینٹنگ یا رائٹنگ۔

ڈاکٹر ثمینہ گل نے کہا کہ مجھے الکرم کالج آ کر دلی خوشی ہوتی ہے یہاں کے طلباء ادب فہم ہیں میری مصروفیات ایسی ہیں کہ میں اب تقریبات میں زیادہ شرکت نہیں کرتی لیکن باذوق سامعین سے ملنے کو دل ضرور کرتا ہے۔

عابدہ نذر نے کہا کہ میں آج جس مقام پر ہوں مجھے یہاں تک پہچانے میں دو لوگوں کا بہت کردار ہے ایک میرے استاد ڈاکٹر ملک محمد یوسف اور دوسری میڈم منزہ انور گوئیندی ، میں نے چار سال ڈاکٹر صاحب کے پاس تعلیم حاصل کی ہے ہماری کلاس میں تیس لڑکے تھے اور ایک میں اکیلی لڑکی، ڈاکٹر صاحب نے مجھے پہلے دن نصیحت کی کہ بیٹا یہاں سب لڑکے ہیں تمہیں ان کے درمیان لڑکا بن کر رہنا ہے لیکن یاد رہے اپنی حدود کو کبھی کراس نہیں کرنا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب میں پہلی بار کسی ادبی تقریب میں گئی تو سب سے پیچھے بیٹھی تھی میم منزہ جب آئی مجھے دیکھا تو میرا ہاتھ پکڑ کر آگے لے گئیں اور اس کے بعد ہر موقع پر میری رہنمائی کی مجھے عزت دی میری سوشل خدمات پر مجھے گولڈ میڈل سے بھی نوازا یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی تنظیم نے سوشل ورک پر کسی کو گولڈ میڈل دیا ہو۔

محترمہ کنیز بتول کھوکھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انسان جب نارمل کنڈیشن میں نہیں ہوتا تو وہ دو طرح سے ری ایکٹ کرتا ہے ایک تو وہ لوگ جو ذرا سی بات پہ چیخنا چلانا اور رونا شروع کر دیتے ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ کوئی ذہنی مسئلہ ہوتا ہے اور وہ لوگ جو پریشانی کے عالم میں یا کوئی مسئلہ درپیش ہو خاموش ہو جاتے ہیں ایسے لوگ بہت حساس دل کے مالک ہوتے ہیں وہ پریشانی کو ذہنی طور پہ تو برداشت کر لیتے ہیں لیکن ان کا دل کمزور ہوتا جاتا ہے مگر جو ذہنی طور پہ نارمل نہیں ہوتے ان بچوں کے ساتھ پہلے تو سختی برتی جاتی ہے پھر بعد میں ضد پوری کر لی جاتی ہے جب ان کی ضد پوری ہو جاتی ہے تو وہ سختی مار پٹائی کا اثر ضائع ہو جاتا ہے بجائے سختی کرنے کے ضد کو نظرانداز کرکے پوری ہی نا کی جائے تاکہ بچہ ضد کا عادی نہ ہو۔

بعد از تقریب محترمہ منزہ انور گوئیندی نے ارشد محمود ارشد کو انور گوئیندی حسن کار کردگی ایوارڈ سے بھی نوازا۔ اس کے بعد سال نو کا کیک کاٹا گیا اور اسفند لیاقت نے ملکی سلامتی کے لیے دعا کرائی ۔ الکرم ہیلتھ اینڈ سائنسز کالج کے سی ای او ملک یوسف نے معزز مہمانوں کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ بھی دیا۔

Exit mobile version