بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

جسٹس مسرت ہلالی، پشاور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن گئیں

جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں جسٹس مسرت ہلالی نے بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اپنے عہدہ کا حلف اٹھا یا۔

وہ عدالت کی سینئر جج ہیں اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی جانب سے باقاعدہ چیف جسٹس کے تقرر تک اس عہدے پر کام کریں گی۔

اگر جسٹس مسرت ہلالی کا پشاور ہائی کورٹ کی ریگولر چیف جسٹس کے طور پر تقرر ہوا تو وہ کسی بھی ہائی کورٹ میں اس عہدے پر کام کرنے والی دوسری خاتون جج ہوں گی، اس سے قبلجسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو 2018 میں بلوچستان ہائیکورٹ کی چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا۔

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے جسٹس مسرت ہلالی سے بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ان کےعہدے کاحلف لیا اور انہیں نئی ذمہ داریوں پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تقریب حلف برداری میں پشاور ہائی کورٹ کے ججز، وکلا، نگران صوبائی وزرا فضل الٰہی، فیروز جمال شاہ، عدنان جلیل، شاہد خٹک، حامد شاہ،معاون خصوصی پیر ہارون شاہ، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری، آئی جی پولیس اختر حیات خان، سیکریٹری قانون مسعود نے شرکت کی۔

8 اگست 1961 میں پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔

1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔

اس کے علاوہ انہیں پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم قام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا۔

Back to top button