بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

بھارت جنگ پر یقین رکھتا ہے وہ سلامتی کونسل میں امن کے لئے کیا کردار ادا کرے گا، صدر آزادکشمیر

آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر بھارت کے انتخاب کو انصاف کی ناکامی اور بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کے تصور کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنوری2021؁ء میں جب بی جے پی اور آر ایس ایس حکومت کا وفد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیٹھا ہو گا تو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی قابض فوج کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون سے رنگین ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کسی اعتبار سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کو قائم رکھنے اور عالمی امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی اہلیت نہیں رکھتا۔

ایک غیر ملکی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں بھارت کا سلامتی کونسل کا رکن بننا جب اقوام متحدہ عالمی امن و سلامتی کو قائم رکھنے کے حوالے سے غیر متعلق ہوتی جا رہی ہے بین الاقوامی نظام کی طاقت اور افادیت کو مزیدکم کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا آہستہ آہستہ لا قانونیت اور انتشار کی طرف بڑھ رہی ہے کیونکہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی اور امن و سلامتی کو اپنے پاؤں تلے روندنے والوں کو سلامتی کونسل جیسے باوقار ادارے میں لا کر بٹھا دیا گیا ہے۔ بھارت کو ایک ایسا ملک قرار دیتے ہوئے جو بین الاقوامی نظام کو بلا روک ٹوک تباہ کر رہا ہے، صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ یہ وہ ملک ہے جس نے کشمیر کے غیر ملکی علاقے پر قبضہ کر رکھا ہے اور اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دے رہا ہے۔ فوجی قبضے اور قانونی تاویلات کی یہ کہانی بھارت گزشتہ 73سال سے یک طرفہ طور پر دوہرا رہا ہے لیکن مقبوضہ ریاست کے عوام سے یہ نہیں پوچھا جا رہا ہے کہ اس سارے معاملے میں ان کی مرضی اور منشاء کیا ہے۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ اس وقت بھارت نے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ کسی ایک یا دوسرے بہانے سے تصادم کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور اس طرح وہ دھمکیوں اور جارحیت سے پورے خطے کو عدم استحکام کاشکار کرنے کا ذمہ دار ہے اس ماحول کو پیدا کرنے کے ذمہ دار ملک کو عالمی امن وسلامتی کو یقینی بنانے والے ایوان میں نشست دینے کے بجائے مجرموں کے کٹہرے میں جگہ ملنی چاہیے تھی۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ صدی کی ہٹلر کی نازی جماعت کے نورم برگ قوانین کا احیا کر کے انہیں ڈومیسائل قوانین کی شکل میں مقبوضہ ریاست میں نافذ کیا ہے  تاکہ غیر کشمیری ہندو شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں پانچ لاکھ ملازمتوں کے لئے اہل قرار دیا جا سکے اور کشمیر کے حقیقی باشندوں کو ان ملازمتوں کے لئے اپنے آپ کو اہل ثابت کر نے کے لئے مشکل میں ڈال دیا جائے۔ صدر سردار مسعود خان نے عالمی سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے سلامتی کونسل میں بیٹھنے کا راستہ روکے کیونکہ وہ اس با وقار عالمی ادارے میں بیٹھ کر مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے، کشمیر میں اپنے حالیہ اقدامات کی من مانی تاویلات کرنے، مسلمانوں، سکھوں، عیسائیوں، نچلی ذات کے ہندوؤں  اور قبائلیوں کے خلاف نفرت اور امتیاز کی پالیسیوں کا جواز پیش کرنے کے لئے اس پلیٹ فارم کو استعمال کرے گا۔

صدر سردار مسعود خان نے خبردار کیا کہ بھارت اپنے مذموم ایجنڈے کی تکمیل کے لیے سلامتی کونسل میں جا رہا ہے جہاں وہ قبضے، توسیع پسندی اور رجوعیت کی بات کرے گا اور اس ادارے کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہمیں کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ہمارے پاس غلط اندازے کی گنجائش بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت کی سفارتی غنڈہ گردی اور نامناسب رویہ کی وجہ سے سلامتی کونسل کا کوئی مستقل ممبر سنجیدگی سے اس بات کے لئے تیار نہیں ہو گا کہ بھارت کو سلامتی کونسل میں مستقل نشست دے کر بٹھایا جائے۔

صدر ریاست نے سوال کیا کہ کیا بھارت اس بات کے لئے تیار ہوگا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے لئے اس تنازعہ کو سلامتی کونسل کے ایجنڈے کا حصہ بنا کر زیر بحث لایا جائے؟ انہوں نے کہا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ بھارت ایسی ہر کوشش کی راہ میں روڑے اٹکا کر اس مسئلے کا قلع قمع کرنے کی کوشش کرے گا۔ بھارت یہ بھی کوشش کرے گا کہ وہ سلامتی کونسل میں اپنی موجودگی کا فائدہ اٹھا کر پاکستان اور بھارت میں موجود اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے فنڈزبند کروائے اور اس صورت میں پاکستان کے لئے کئی مشکلات پیدا ہو جائیں گی اس لیے ہمیں ہوشیار اور خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔

صدر آزادکشمیر نے اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ارکان کے انتخاب کے نظام کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے ملک کو لا کر سلامتی کونسل میں بٹھا دیا گیا ہے جو ہمیشہ جنگ کی بات کرتا ہے۔

انہوں نے مزید سوال کیا کہ وہ ملک سلامتی کونسل میں کیسے بیٹھ سکتا ہے جس کا وزیر اعظم دو بار یہ دھمکی دے چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار استعمال کر کے پاکستان کا وجود صفحہ ہستی سے مٹا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ صرف بھارت کا وزیر اعظم ہی نہیں بلکہ اس کی کابینہ کے وزیر بھی بار بار دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کریں گے اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کا تیز کریں گے۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کیا ایسا ملک دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہے جو آگ کے شعلے بجھانے کے بجائے مزید آگ بھڑکانے پر یقین رکھتا ہو۔

Leave a Reply

Back to top button