بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت

پاکستان میں کورونا وائرس میں مبتلاء مریضوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ ہے، ڈاکٹر افتخار برنی

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر افتخار برنی نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں مبتلاء افراد کا جو سرکاری اعداد و شمار بتایا جا رہا ہے حقیقت میں مریضوں کی تعداد اس سے دگنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام اگر بنی اسرائیل قوم کی طرح اپنے آپ کو اللہ کی چہیتی قوم سمجھتی ہے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔ اگر چہ پاکستان میں امریکہ اٹلی اور دیگر ممالک کی نسبت کورونا کے کیسز کم ہیں لیکن ان کی تعداد پاکستان کے پاس موجود وسائل کے مقابلے میں بڑھتی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے ساتھ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی آئی ایم اے کے صدر ڈاکٹر افتخار نے کہا کہ اب ہسپتالوں میں گنجائش جواب دیتی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں جو صورتحال دیکھنے کو مل رہی ہے اس سے لڑنے کیلئے صرف احتیاطی تدابیر پر عمل در آمد کرنا ہو گا کیونکہ ابھی تک اس کی کوئی ویکسین موجود نہیں۔ حکومت جو سمارٹ لاک ڈاﺅن لانا چاہتی ہے اس کی وجہ سے خطرے کی شدت میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ اس سمارٹ لاک ڈاﺅن پر صحیح طرح عمل در آمد نہیں ہو گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سخت لاک ڈاﺅن متعارف کروائے جو کہ مزید دوسے تین ہفتے تک برقرار رہے۔ اس دوران تمام تر سرگرمیوں پر سخت پابندی عائد کی جائے اور تاجر برادری کو چاہیے حکومت کے ساتھ تعاون کرے تاکہ اس وبائی مرض سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذہبی شخصیات سے بھی گزارش ہے کہ وہ دل پر پتھر رکھ کر مساجد پر بندش برقرار رکھیں کیونکہ اس وجہ سے کورونا کے کیسز میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اعجاز خان نے کہا کہ یہ وبائی مرض ابھی کچھ مہینے مزید چلے گی، کب تک چلے کچھ نہیں کہہ سکتے۔ بچاؤ کا واحد طریقہ صرف اور صرف احتیاط ہے۔ ویکسین بننے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

جبکہ پیما راولپنڈی کے صدر ڈاکٹر آصف نوازنے کہا کہ علماء اور حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ تے پایا ہے اس پر عملدرآمد ممکن نہیں، جب آپ نے مسجد میں داخلہ کردیا تو احتیاط مشکل ہہے۔ مساجد میں زیادہ تر لوگوں کی تعداد پچاس سال سے اوپر ہے اور اس عمر کے لوگوں کو اس بیماری سے زیادہ خطرہ ہے۔

پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ینگ ڈاکٹر ایسویسی ایشن اسلام آباد ڈاکٹر فضل ربی نے کہا کہ پاکستان میں کل چار ہزار وینٹی لیٹرز ہیں، ایسے میں اس بات کا فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ کس کو وینٹی لیٹر پر ڈالا جائے کس کو یوں ہی چھوڑ دیا جائے۔ ہمارے ملک میں کورونا کے ٹیسٹ کم ہونے کے باعث مریضوں کی تعداد کم ہے۔ پراپر کٹس نہ ملنے کے باعث دو سو ڈاکٹرز کورونا کے مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ عوام سے گزارش ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوں۔

Leave a Reply

Back to top button