بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

سوڈان میں شدید لڑائی، ہلاکتیں 200، پاکستانی سفارتخانہ بھی گولیوں کی زد میں آگیا

سوڈان کے دارالحکومت سے ہزاروں شہری نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جب کہ جنگ بندی کے باوجود فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان لڑائی پانچویں روز بھی جاری رہی اور ہلاکتوں کی تعداد 200 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب سوڈانی دارالحکومت خرطوم میں فوج اور ریپڈ فورسز کے درمیان جھڑپوں میں پاکستانی سفارتخانے کی عمارت بھی گولیوں کی زد میں آگئی ہے۔

سوڈان میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے واقعے کی تصدیق کی گئی کہ 3 گولیاں سفارتخانے کی عمارت میں لگی ہیں۔

پاکستانی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے کو سکیورٹی سوڈان حکومت کی ذمہ داری ہے اورسفارت خانے پر فائرنگ کا واقعہ ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔پاکستانی سفارت خانے کے مطابق سوڈان میں مقیم پاکستانی اپنی نقل و حرکت کو محدود کرلیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے  کے مطابق سوڈان میں اقتدار کے حصول کے لیے ایک ہفتے سے جاری کوششیں مہلک ترین تشدد میں تبدیل ہوگئی ہیں جہاں 2021 میں فوجی حکومت قائم کرنے والے فورسز کے2و جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب طاقت ور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر محمد ہمدان دیگلو کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

آر ایس ایف کی باقاعدہ فوج میں انضمام پر ان کے درمیان سخت تنازع کے بعد یہ کشیدہ صورتحال سامنے آئی جب کہ یہ معاملہ سوڈان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے حتمی معاہدے کے لیے ایک اہم شرط ہے۔

خرطوم میں خوفناک دھماکوں سے عمارتیں لرز اٹھیں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جب کہ عینی شاہدین کے مطابق وسطی خرطوم میں آرمی ہیڈکوارٹر کے اردگرد کی عمارتوں سے دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

مزید پڑھیے  پاکستان نے امریکا کی جانب سے ’خصوصی تشویش کا ملک‘ قرار دینے کو مسترد کردیا

عینی شاہدین نے بتایا کہ آر ایس ایف جنگجو بکتر بند گاڑیوں اور بھاری ہتھیاروں سے لدے ٹرکوں پر سوار ہو کر سڑکوں پر آگئے جب کہ فوج کے لڑاکا طیاروں نے آر ایس ایف اہداف کو نشانہ بنایا۔

خوراک کی کم ہوتی سپلائی، بجلی بندش اور پانی کی کمی کے باعث اپنے گھروں میں محصور شہری تیزی سے مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کے شہر سے بحفاظت انخلا کی امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب گزشتہ روز انسانی بنیادوں پر اعلان کردہ 24 گھنٹے کی جنگ بندی کی اس کے مقررہ وقت کے چند منٹوں بعد خلاف ورزی کی گئی۔

عینی شاہدین کے مطابق خرطوم میں ہزاروں لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اپنے گھروں سے نقل مکانی شروع کر دی، اپنی کاروں اور پیدل نقل مکانی کرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں لاشوں سے بھری پڑی ہیں جس کی بدبو فضا میں پھیلی ہوئی ہے۔

Back to top button