بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت

تمباکو انڈسٹری کی طرف سے 10 اسٹک پیک کی کوششیں پریشان کن ہیں، ملک عمران احمد

صحت کے کارکنان نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہے کہ تمباکو کی صنعت سے وابستہ کمپنیاں نوجوانوں کو سگریٹ نوشی میں پھنسانے کیلئے وزارت سے دس سگریٹ کے پیکٹس کے اجراء کی اجازت حاصل کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہی ہیں تاکہ بچوں اور کم آمدنی والے افراد کو بھی براہ راست نشانہ بنایا جاسکے. سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ سپارک نے اس حوالے سے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک نے سنگل اسٹک اور اسمال اسٹک پیکٹ کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے کیونکہ یہ بچوں، نوجوانوں اور کم آمدنی والے گروہوں کے لیے خریدنا آسان ہیں۔ کنٹری ہیڈ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری کی طرف سے 10 اسٹک پیک کی کوششیں بہت پریشان کن ہیں۔

 

اس سے نہ صرف تمباکو کے کنٹرول میں ہونے والی پیش رفت کو نقصان پہنچے گا بلکہ ان بچوں اور کم آمدنی والے افراد کو بھی براہ راست نشانہ بنایا جائے گا جو تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہیں۔ دنیا کے بہت سے ممالک نے سنگل اسٹک اور اسمال اسٹک پیکٹ کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے کیونکہ یہ بچوں، نوجوانوں اور کم آمدنی والے گروہوں کے لیے خریدنا آسان ہیں۔ لہذا صحت کا بوجھ بہت زیادہ ہے. انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 10 سٹکس سگریٹ پیک سے متعلق کیس زیر سماعت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر 10 سٹک پیک سگریٹ برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تو اس بات کا بات کا خدشہ ہے کہ تمباکو کی صنعت انہیں مقامی مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔ اور جب ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی، تو وہ کہیں گے کہ وہ جعلی مصنوعات ہیں۔

مزید پڑھیے  ڈاؤ یونیورسٹی میں جگر کا کامیاب آٹو ٹرانسپلانٹ

 

لہذا لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بہتر ہے کہ اس بات کی اجازت نہ دی جائے اور تمباکو کی صنعت کے ذریعے بچوں اور کم آمدنی والے طبقوں کے استحصال کو روکے۔ سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے حکومت پر زور دیا کہ وہ صحت عامہ کے تحفظ اور تمباکو کی صنعت کے ذریعے بچوں اور کم آمدنی والے طبقوں کے استحصال کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسی کسی بھی تجویز کو مسترد کر دیں جس سے ہمارے شہریوں کی صحت اور تندرستی کو خطرہ ہو۔ یہ اقدام نہ صرف تمباکو کے کنٹرول میں ہونے والی پیش رفت کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ اس سے بچوں اور کم آمدنی والے افراد پر بھی براہ راست اثر پڑتا ہے، جو تمباکو کے استعمال کے مضر اثرات کا سب سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

Back to top button