بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ایف این ایف کے زیر اہتمام صحافیوں کے لیے دو روزہ سیمینار کا انعقاد

پنجاب اسمبلی نے دسمبر 2013 میں پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون منظور کیا جس کا مقصد صوبائی اداروں میں شفافیت کو بڑھانا ہے۔ فریڈرک نومان فاونڈیشن نے صحافیوں کو با اختیار بنانے کے لیے دو روزہ سیمینار کا انعقاد کیا جس میں جعلی خبروں اور تحقیقاتی صحافت کرنے کے لیے معلومات تک رسائی کے قوانین کا استعمال بتایا گیا۔ فریڈرک نومان فاونڈیشن کے ہیڈ آف پرگرامزنے اس بات پر زور دیا کہ صحافی معلومات تک رسائی کےقوانین استعمال کرکےاپنی تحقیقاتی صحافت کو فروغ دے سکتے ہیں ۔
سیمینار کے دوران سید رضا علی نے کہا کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور معلومات تک رسائی کے قوانین کے استعمال سےعوامی مفاد ات کے حوالے معلومات منظرعام پر لا سکتے ہیں ۔ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون سازی کے منظر نامے پر بحث کرتے ہوئے، رضا علی نے وضاحت کی کہ معلومات تک رسائی کے حق کی ضمانت آئین پاکستان کے آرٹیکل19اے میں دی گئی ہے اور ملک میں پانچ معلومات تک رسائی کے قوانین موجود ہیں جو کہ اس حق کو استعمال کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکام پنجاب شفافیت اور معلومات تک رسائی کا قانون 2013 کے تحت 14 دنوں کے اندر معلومات فراہم کرنے کے پابند ہیں۔ اس سے نا صرف اداروں میں شفافیت آئے گی بلکہ جوابدہی کو بھی فروغ ملے گا۔
انسانی حقوق کی کارکن طاہرہ حبیب نے پیشہ ورانہ معیارات اور اخلاقیات کی پاسداری پر زور دیتے ہوئے جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے صحافیوں کو تنقیدی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنقیدی سوچ معلومات میں خلاء کی نشاندہی کرتی ہےاور مختلف پہلوؤں کی وضاحت کرتی ہے ۔مزید حقائق پر مبنی صحافت کی ثقافت کو فروغ دیتی ہے۔ اس سیمینار میں 15 سے زیادہ مختلف ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے شرکت کی۔

مزید پڑھیے  باجوڑ میں سکیورٹی فورسز کا آپریشن، تین دہشت گرد ہلاک
Back to top button