بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

طالبان نے پاکستانی فوجیوں کو سرحد پر باڑ لگانے سے روک دیا

 افغانستان میں طالبان فوجیوں نے پاکستانی فوج کی جانب سے دونوں ممالک کی سرحد پر حفاظتی باڑ لگانے کے کام میں مداخلت کی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ میں یہ بات طالبان حکام کے حوالے سے بتائی گئی۔ 

پاکستان نے کابل کے احتجاج کے باوجود 2,600 کلومیٹر طویل سرحد کے زیادہ تر حصے پر باڑ لگا دی ہے، جبکہ افغانستان برطانوی دور میں ہوئی سرحدی حد بندی کی مخالفت کرتا ہے جس سے دونوں اطراف کے خاندان اور قبائل تقسیم ہوئے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے کہا کہ طالبان فورسز نے اتوار کے روز پاکستانی فوج کو مشرقی صوبے ننگرہار کے ساتھ بقول ان کے ’غیر قانونی‘ سرحدی باڑ لگانے سے روک دیا۔

اس واقعہ کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب سب کچھ معمول پر آ گیا ہے جبکہ پاکستانی فوج نے تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ طالبان کے سپاہیوں نے خاردار تاروں کے گُچھے پکڑے ہیں اور ایک سینیئر اہلکار نے فاصلے پر موجود سیکیورٹی چوکیوں پر تعینات پاکستانی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ دوبارہ سرحد پر باڑ لگانے کی کوشش نہ کریں۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

دو طالبان عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان اور پاکستانی افواج سرحدی واقعے پر آمنے سامنے آگئی ہیں اور صورتحال میں تناؤ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد بدھ کو افغانستان کے صوبہ کنڑ میں مزید شمال کی جانب سرحد پار پاکستانی علاقے سے مارٹر فائر کیے گئے ۔

مزید پڑھیے  عمران خان کا افغانستان میں بچیوں کی تعلیم سے روکنے کی دو ٹوک الفاظ میں مذمت کرنے سے انکار

البتہ یہ واضح نہیں کہ کیا ان واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے، حکام نے بتایا کہ افغان فوجی ہیلی کاپٹر کو علاقے میں گشت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

سابقہ امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات کی خرابی کی ایک بڑی وجہ سرحد پر باڑ لگانا تھا۔

موجودہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اسلام آباد سے قریبی تعلقات کے باوجود یہ مسئلہ طالبان کے لیے ایک متنازع معاملہ ہے۔

غیر ملکی حکومتیں طویل عرصے سے الزام لگاتی آئی ہیں کہ امریکی اور مغربی افواج سے لڑنے میں پاکستان نے عسکریت پسندوں کی مدد کی جبکہ اس الزام کی اسلام آباد تردید کرتا ہے۔

چار سال قبل پاکستان کی جانب سے دھاتی باڑ لگانا شروع کرنے سے قبل لاقانونیت والی پہاڑی سرحد تاریخی طور پر رواں تھی، پاکستان نے باڑ لگانے کا 90 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔

مذکورہ سرحدی واقعہ اس دن پیش آیا جب دنیا بھر سے غیر ملکی مندوبین اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے جمع ہوئے تھے تاکہ افغانستان میں رونما ہونے والی انسانی تباہی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

Back to top button