بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

افغانستان کی صورتحال پر جوبائیڈن تنقید کی زد میں آگئے

تجزیہ کار خاص طور پر امریکی صدر کے وزیر اعظم عمران خان سے بات کرکے اعتماد میں نہ لینے پر بھی حیرت زدہ ہیں

افغانستان سے فوج کے انخلا اور افغان طالبان کے تیزی سے مختلف شہروں پر قبضہ کرنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کو میڈیا کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

دوحہ میں طالبان کے ساتھ برسوں طویل مذاکرات کے بعد امریکی صدر نے افغانستان سے افواج نکالنے کا فیصلہ کیا اور جلد بازی میں امریکی افواج نے افغانستان خالی بھی کردیا۔

غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان تیزی سے افغانستان پر قبضہ کررہے ہیں۔

امریکی میڈیا میں افغانستان کی صورتحال کو انتہائی تشویش سے دیکھا جارہا ہے اور امریکی صدر کے فیصلوں پر تنقید کی جارہی ہے۔

تجزیہ کار خاص طور پر امریکی صدر کے وزیر اعظم عمران خان سے بات کرکے اعتماد میں نہ لینے پر بھی حیرت زدہ ہیں۔

 سابق فوجی شون پارنیل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا منصوبہ اس سے بہت مختلف تھا جو جو بائیڈن کررہے ہیں، ٹرمپ کا منصوبہ سلسلہ وار انخلا کا تھا جس کا انحصار زمینی حقائق پر ہونا تھا۔

ٹرمپ علاقائی رہنماؤں کے ساتھ بات کررہے تھے، جبکہ جو بائیڈن سات ماہ سے صدر ہیں اور انہوں نے ابھی تک پاکستان کے وزیر اعظم سے بات نہیں کی ہے۔ یہ انتہائی بری اور حیرت انگیز بات ہے۔

معروف تجزیہ کار فرید ذکریا کا کہنا ہے کہ افغان افواج تیزی سے تحلیل ہورہی ہیں، دو سال سے افغانستان میں سکون تھا کیونکہ طالبان نے نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 20 سالہ تربیت اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی حقیقی افغان فوج نہیں ہے جو افغانستان کی حفاظت کر سکے۔

مزید پڑھیے  نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان جس طرح ختم ہوا وہ شرم کی بات ہے، کیوی کپتان
Back to top button